(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی شکست سے یہودی رہنماؤں میں مایوسی پھیل رہی ہے یہودی لیڈر اس وقت دو گروپوں میں منقسم ہوگئے ہیں اور یہ تقسیم مسلسل گہری ہوتی جا رہی ہے۔
صیہونی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا میں صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہ نما جو بائیڈن کی کامیابی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے نتیجے میں یہودی لیڈروں کو مایوسی اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، امریکی سیاست میں یہودی لابی بہت گہرا اثر رسوخ رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ صیہونی رہناؤں کو خدشہ ہے کہ نئے امریکی صدر سابق صدر ٹرمپ مشرقی وسطیٰ کے لئے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل منصوبے کو آگے بڑھائیں گے یا نہیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور جو بائیڈن کے درمیان جوہری اختلافات میں ایک فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے۔
ایک یہودی تجزیہ نگار ‘الیشع بن کیمون’ نے اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ میں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے کے قریب آتے ہی یہودی لیڈروں کو مایوسی کا سامنا ہے۔ یہودی لیڈر اس وقت دو گروپوں میں منقسم ہوگئے ہیں اور یہ تقسیم مسلسل گہری ہوتی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت عبرانی دانشور کے مطابق ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہودی لیڈروں کو خدشہ ہے امریکا میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسی بحال ہوسکتی ہے۔ اگرچہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی لیڈر شپ کو اپنے تعاون کی یقین دہانی اور تسلی دینے کے لیے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو اسرائیل کے دورے پربھیجا اور انہوںنے یہودی کالونیوں کا دورہ کرکے یہودی لیڈرشپ سے بھی ملاقات کی ہے۔
تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کو اس وقت یہودی لیڈروں کی طرف سے دبائو کا سامنا ہے کہ وہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں تاکہ سنچری ڈیل کے حوالے سے کیے گئے اعلانات پر زیادہ سے زیادہ عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔