(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یورومیڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے گذشتہ روز خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری کے حوالے سے جاری کردہ بیان سراسر جھوٹ اور من گھڑت دعووں پر مبنی ہے جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی توہین اور شرمناک مذاق ہے۔
مانیٹر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اس کے فیلڈ ٹیم نےسفاک اسرائیلی فوج کے بیان کا ابتدائی جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ قابض ظالم فوج نے جو نام شائع کیے ان میں سے کئی افراد بمباری کے وقت وہاں موجود ہی نہ تھے۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ عمر ابو تیم ایک دن پہلے ہی شہید ہو چکے تھے۔ غالباً وہ غاصب اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوئے۔ اسی طرح محمد ابو ہدف اپنے اہل خانہ کے کئی افراد کے ساتھ اس وقت شہید ہوئے جب قابض اسرائیل نے مواصی القرارہ کے علاقے میں ایک خیمے پر بمباری کی۔ یہ واقعہ ناصر میڈیکل کمپلیکس پر حملے سے ایک روز قبل کا ہے۔
مانیٹر کی ٹیم نے مزید انکشاف کیا کہ جس کیمرے کو قابض فوج حماس کا بتا رہی ہے وہ دراصل رائیٹرز کے فلسطینی صحافی حسام المصری کا تھا جو صہیونی بمباری کی پہلی لہر میں ہی شہید ہو گئے تھے۔
یورومیڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ اس کا فیلڈ عملہ قابض فوج کے بیان میں پیش کردہ باقی دعووں اور ناموں کی بھی باریک بینی سے جانچ کر رہا ہے تاکہ دنیا کے سامنے صہیونی جھوٹ پوری طرح بے نقاب کیا جا سکے۔
ادارے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قابض اسرائیل نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے اپنی درندگی، سچائی سے کھلا انحراف اور انسانی اقدار کی پامالی ثابت کر دی ہے۔ یہ جھوٹ نہ صرف شہدا کے خون کی توہین ہیں بلکہ پوری دنیا کے انسانی ضمیر کے ساتھ کھلی دشمنی ہے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی کے نتیجے میں اب تک باسٹھ ہزار ساتھ سو چوہترفلسطینی شہید ہو چکے ہیں،ایک لاکھ اٹھاون ہزار دو سو انسٹھ زخمی ہیںجبکہ نوہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے گھر کر دیے گئے ہیں اور بھوک و قحط کے باعث تین سو فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ایک سو سترہ معصوم بچے شامل ہیں۔