ذرائع کے مطابق تحریک ‘فتح’ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نابلس میں یہودی آباد کاروں پرفائرنگ ایک بہادرانہ اور جرات مندانہ کارروائی ہے جس کی پوری قوم کی جانب سے تحسین کی گئی ہے۔ یہ کارروائی اسرائیلی فوج کےنہتے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا فطری رد عمل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نابلس میں دو یہودی آباد کاروں کا فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام غاصب صہیونیوں کے خلاف مزاحمت کے جذبات سےلبریز ہیں۔ اس کارروائی کا الزام فلسطینیوں پر تھوپنے سے قبل صہیونیوں کو غور کرنا چاہیے کہ اس کے پیچھے کون کون سے محرکات ہیں۔ دو یہودی آباد کاروں کے قتل کے ذمہ دار فلسطینی نہیں بلکہ صہیونی ریاست ہے جو فلسطینیوں کو اپنے دفاع میں بندوق اٹھانے اور مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرہی ہے۔
اسرائیلی حکومت کو نابلس کارروائی پر فلسطینیوں کو موردم الزام ٹھہرانے کے بجائے یہودی انتہا پسندوں کو فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے کی دی گئی کھلی چھوٹ پرپابندی لگانی چاہیے۔ یہودی آباد کار آئے روز فلسطینیوں کی جان ومال پرحملے کرتے ہیں جس کے رد عمل میں فلسطینی عوام میں سخت غم وغصہ کی فضاء پائی جا رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نابلس میں یہودی فوجی افسر اور اس کی بیوی کےقتل سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھوکو عبرت پکڑنی چاہیے۔ فلسطینی عوام کا صہیونی ریاست کے جرائم اور یہودیوں کی دہشت گردی کے سامنے صبرکا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو جان سے مارنے کے روزمرہ کی بنیاد پرواقعات پیش آ رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال نابلس میں چند ماہ قبل ایک پورے فلسطینی خاندان کو زندہ جلائے جانے کی بھی پیش کی جاسکتی ہے جب یہودی شرپسندوں نے علی دوابشہ نامی ایک شیرخوار ، اس کے والد، والدہ اور بھائی کو زندہ جلا ڈالا گیا تھا۔ جب ایسے واقعات رونما ہوں گے تو فلسطینیوں کو مجبورا ردعمل بھی ظاہر کرنا پڑے گا۔
درایں اثناء فلسطینی تنظیم عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے بھی نابلس کارروائی کی تحسین کی ہے۔ ایک بیان میں محاذ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک یہودی فوجی اہلکار اور اس کی بیوی کا فلسطینی مزاحمت کاروں کی فائرنگ میں قتل قابل تحسین اور بہادرانہ اقدام ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کی شام نابلس کے قریب نامعلوم فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک یہودی کار کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں کار میں سوار ایک اسرائیلی فوجی افسر اور اس کی بیوی ہلاک ہوگئے تھے۔ فلسطین کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور مزاحمتی تنظیموں نے اس کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کے منظم جرائم اور ریاستی دہشت گردی کا فطری رد عمل قرار دیا ہے۔