کویت کے نائب وزیر خارجہ خالد الجار اللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں بحرین کے شہر منامہ میں ہونے والی نامنہاد ڈیل آف سنیچری کانفرنس کا بائیکاٹ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کیا،ہمارے بائیکاٹ کرنے کا مقصد اس بات کا اظہار تھا کہ ہم فلسطین کاز کی مکمل اصولی حمایت کرتے ہیں اور انکے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
نائب وزیر خارجہ نے کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ کویت ہمیشہ قضیہ فلسطین سے متعلق واضح موقف رکھتا ہے ان کہ کہنا تھا کہ فلسطین صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے اور اسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے۔ کویت ہمیشہ فلسطینی قوم اور فلسطینی اتھارٹی کی مدد جاری رکھے گا۔
خالد الجار اللہ نے کہا کہ منامہ ورکشاپ میں کویت کی عدم شرکت اس اصولی موقف کا اظہار ہے جو وہ قضیہ فلسطین کے حوالےرکھتا ہے ۔ کویت کی پارلیمنٹ "مجلس الامۃ’ نے متفقہ طورپر ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں مناما کانفرنس کے بائیکاٹ کی سفارش کی گئی تھی۔
خالد الجار اللہ نےمزید کہا کہ کویت عالمی طاقتوں پر زور دیتا رہے کہ وہ قضیہ فلسطین کے حوالے سے عالمی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے طے کردہ طریقہ کار کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کے امن فارمولے پرعمل درآمد یقینی بنائیں۔
یاد رہے کہ 25 اور 26 جون کو مناما میں ‘امن برائے خوش حالی’ کے عنوان سے ایک اقتصادی کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں بعض عرب اور دوسرے ملکوں نے شرکت کی۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی اور کئی عرب ملکوں میں اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بائیکاٹ کرنے والے ملکوں میں کویت بھی شامل ہے۔