پیرس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فرانس کے صدر عمانویل ماکروں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا ہے کہ ان کا ملک مقبوضہ گولان کی چوٹیوں پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے سے متعلق واشنگٹن کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ ماکروں کا یہ مؤقف جمعے کے روز اردن کے فرماںروا شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کے دوران سامنے آیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پیرس میں قصرِ الیزے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر جمہوریہ نے باور کرایا ہے کہ مقبوضہ گولان پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون سے متصادم ہے اور اس کا نتیجہ علاقائی کشیدگی بھڑکنے کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔‘‘
ماکروں اور شاہ عبداللہ نے بات چیت میں خطے کے بحرانوں اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جن میں شام کی صورت حال اور اسرائیلی فلسطینی تنازع خاص طور پر شامل تھے۔
صدارتی محل کے بیان کے مطابق دونوں سربراہان نے ایک بار پھر یاد دہانی کرائی کہ شام کے بحران کا سیاسی حل وہ واحد طریقہ ہے جس کے ذریعے اس بحران کے سبب خطے اور یورپ کو درپیش عدم استحکام کی آگ کو بجھایا جا سکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’فرانس یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کے جامع حل کی سمت عدم پیش رفت کی روشنی میں دمشق حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی شام میں امن کو یقینی بنانے کے کسی بھی امکان کو سبوتاژ کر دے گی۔ اس طرح شامی پناہ گزینوں کی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی کا امکان بھی دفن ہو جائے گا۔‘‘
اس موقع پر فرانسیسی صدر ماکروں نے باور کرایا کہ ’’اسرائیلی فلسیطنی تنازع کا حل دو ریاستوں اسرائیل اور فلسطین کو تسلیم کرنے میں مضمر ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے والی ریاستیں جن کی سرحدیں تسلیم شدہ اور محفوظ ہوں اور ان کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘‘