رپورٹ میں بتایا ہے کہ پارلیمنٹ میں شامل یہودی سیاسی جماعت”جیوش ہوم” کی جانب سے وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غرب اردن اور بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے وسیع پیمانے پر مکانات کی تعمیر کے اپنے وعدے پرعمل درآمد کرائیں۔ اس کے جواب میں وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے وعدے پرقائم ہیں اور جلد ہی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے مکانات تعمیر کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن میں یہودی آباد کاری کے لیے مزید مکانات کی تعمیر کے منصوبوں پر رائے شماری ناکام ہوگئی تھی۔ اسرائیل کی بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ مکانات کی تعمیر کے اپنے وعدے پرقائم رہے اور جلد از جلد مکانات کی تعمیر شروع کرائے تاہم عالمی برادری اور بعض اندرونی حلقوں کی طرف سے دباؤ کے باعث حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ حکومت فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کے اعلان پرقائم ہی نہیں بلکہ اس پرعمل درآمد کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ جلد ہی مکانات کی تعمیر کے اعلانات کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس اور مغربی کنارے میں مکانات کی تعمیر کے نئے منصوبوں کی تیاریاں ایک ایسے وقت میں شروع کی ہیں جب حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس میں ایک ہزار کے قریب مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔