عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جہاں پر یہودی آباد کار کو زخمی کیا گیا وہاں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہو گئی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں ایک 20 سالہ نوجوان کی گردن میں گولی لگی ہے جس کے باعث اس کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
ادھر راملہ کے علاقہ بیت بریح میں بھی اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اس دوران مظاہرین نے قابض فورسز پر پتھراؤ کیا، ٹائر جلا کر سڑکیں بند کر دیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، ربڑ کی گولیاں چلائیں جس سے دسیوں فلسطینی مظاہرین زخمی ہو گئے۔
فلسطینی حکام نے قبلہ اول اور اس کے گرد و پیش میں کیمروں کی تنصیب کی اسرائیلی تجویز کو محض ڈرامہ قراردے کر مسترد کر دیا ہے۔ فلسطینی صدر کے مشیر احمد الرویضی کے مطابق بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں کیمرے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مسئلہ اسرائیل کا القدس پر ناجائز تسلط ہے اور خفیہ کیمرے لگانے کا مقصد فلسطینیوں کی مذہبی آزادی میں خلل ڈالنا ہے۔
دوسری جانب تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹوکمیٹی کے سیکریٹری کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل امن وامان کے قیام میں سنجیدہ ہے تو بیت المقدس میں عائد تمام پابندیاں ختم کرے اور قبلہ اول کی راہ میں کھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں ہٹائے۔