رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز نماز جمعہ کے بعد نقاب پوش مشتعل ھجوم نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار اور قبر پر پٹرول بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں مزار کی عمارت کو آگ لگ گئی اور اس کا بیرونی حصہ جل کر خاکستر ہوگیا۔
خیال رہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا مزار یہودیوں کے نزدیک ایک مقدس مقام ہے جب کہ فلسطینی اور مسلمان بھی انبائے کرام کی آخری آرام گاہوں کو مقدس خیال کرتے ہوئے ان کے تحفظ کے پابندی ہیں۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پریلغار کرنے والے کون لوگے تھے۔ عموما اس نوعیت کے شرپسندانہ اقدامات یہودی آبادکاروں کی جانب سے کیے جاتے ہیں، بعد ازاں انہیں فلسطینیوں کے سرتھوپ دیا جاتا ہے۔
درایں اثنا فلسطینی صدر محمود عباس نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر حملے کو بزدلانہ اور خلاف قانون حرکت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے مزار کو نذرآتش کیے جانے کے افسوسناک واقعے کی فوری تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی ہے۔ صدر عباس نے مزار کو پہچنے والے نقصان کی فوری تلافی اور متاثرہ حصے کی فوری مرمت کا بھی حکم دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز سیکڑوں مشتعل افراد کا ایک ھجوم حضرت یوسف کے مزار کی طرف گیا اور اس نے مزار کے بیرونی احاطے میں پٹرول بم پھینکے جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔ آتش زدگی کے واقعے کے بعد فلسطینی سیکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور انہوں نے مشتعل افرادکو وہاں سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ آگ پر قابو پالیا۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا مزار یہودی مذہب کے پیروکاروں کے لیے مقدس مقام کا درجہ رکھتا ہے۔ یہودی ہرہفتے اس جگہ آتے اور مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ بنی اسرائیل کے جلیل القدر حضرت یوسف علیہ السلام اسی جگہ آسودہ خاک ہیں۔