قابض اسرائیلی حکام نے ایک بار پھر مسجد اقصیٰ کا دفاع کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف غاصبانہ پالیسیوں کے تسلسل کے طور پر مسجد میں دھرنا دینے والے فلسطینیوں کو انتظامی حراست میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبوری پولیس چیف بینتزی سائو نے اعلان کی ہے کہ اسلامی تحریک کے ممبران اور دیگر فلسطینی مظاہرین کے خلاف متعدد جارحانہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔اسرائیلی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس پالیسی کے تحت مسجد اقصیٰ میں دھرنا دینے والے فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی الزام اور مقدمے کے حراست میں لیا جائے گا۔
صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اوّل میں دھرنا دینے کے لئے بھاری رقوم دی گئی تھی۔ اسرائیلی عہدیدار نے مزید ہرزہ سرائی کی کہ فلسطینی نوجوان عام طور پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑُپیں کرنے اور اشتعال پھیلانے کے لئے آتے ہیں۔
بینتزی کا کہنا تھا کہ 70 فلسطینی نوجوانوں کے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ ان میں سے کئی افراد کو آنے والے دنوں میں انتظامی حراست کے تحت اسرائیلی جیلوں میں رکھا جائیگا۔
اسرائیلی پولیس نے اس سے پہلے اسرائیلی وزیر جنگ موشے یعلون سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اقصیٰ میں دھرنا دینے والوں کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دے کر اسرائیلی فوج سے ان کے خلاف کارروائی کروائیں۔