عمان(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اردن نے مسجد اقصیٰ کے انتظامی امورمیں مداخلت، فلسطینی شخصیات کی مسجد اقصیٰ سے بے دخلی اور مقدس مقام کی مسلسل بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیلی ریاست کی کھلم کھلا مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اردنی وزیر مذہبی امور واقاف عبدالناصر ابو البصل نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حرم قدسی کو نقصان پہنچانے کی سازش کررہی ہے۔ انہوں نے القدس میں اسلامی اوقاف اور مقدسات کے امور کی نگران کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعظیم سلھب پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر 40 دن اور ان کے نائب الشیخ ناجح بکیرات پر 4 ماہ کی پابندی عائد کرنے کو مذہبی امور میں مداخلت اور قبلہ اوّل کے حوالے سے طے پائے عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ اردن کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کےحوالے سے مقرر کردہ اوقاف کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعظیم سلھب پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر 40 دن اور ان کے نائب الشیخ ناجح بکیرات پر 4 ماہ کی پابندی عائد کی ہے۔ دونوں کو عالمی قانون اور دو طرفہ معاہدے کےتحت حرم قدسی کے امور کا نگران مقرر گیا اور انہیں قانون کے تحت سفارتی تحفظ حاصل ہے۔
اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی پولیس نے حرم قدسی کی انتظامی کونسل کے متعدد اہلکاروں کو طلب کرکے انہیں حراست میں لیا ہے۔ ان میں کونسل کے رکن مہدی عبدالھادی اور حاتم عبدالقادر شامل ہیں۔
ادھر القدس میں اوقاف کونسل کے ترجمان فراس الدبس نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے حرم قدسی اوراوقاف کونسل کے چیئرمین عبدالعظیم سلھب کو 40 دن کے لیے مسجد اقصیٰ سے بے دخل کرنے کے بعد ان کے نائب کو 4 ماہ کے لیے قبلہ اوّل میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیان سنہ 1994ء میں طے پائے معاہدے کے تحت حرم قدسی اور القدس کے تمام مقدس مقامات کی نگرانی کی ذمہ داری اردن کو سونپی گئی تھی مگر اس کے باوجود اسرائیلی فوج اور پولیس مسجد اقصیٰ کے امور میں کھلم کھلا مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔