اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کی سازشوں کی ناکامی کے بعد اسرائیلی فوج نے مسجد کی تقسیم کی ایک نئی اور خطرناک اسکیم تیار کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں روزانہ داخل ہونے والے یہودی آباد کاروں کی ایک خاص تعداد متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کے مصداق فلسطینیوں کا غم وغصہ بھی سرد کیا جاسکے اور یہودی آباد کاروں کو روزانہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کا موقع بھی حاصل ہوجائے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس قبلہ اوّل میں یومیہ داخل ہونے والے یہودی آباد کاروں کی تعداد متعین کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری کردہ اسکیم کے مطابق حرم قدسی میں دن میں یہودی آباد کاروں کے لیے دو اوقات مختص کیے گئے ہیں۔ صبح کے وقت 45 یہودیوں کو مسجد اقصی میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہوگی جب کہ شام کو 15 یہودی داخل کیے جائیں گے۔
تاہم مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے والے غیر یہودیوں کی تعداد متعین نہیں ہوگی۔ پولیس ان اوقات میں فلسطینیوں کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گی جن میں یہودی وہاں پرہوں گے جب کہ بقیہ اوقات میں یہودی پولیس فلسطینیوں اور دوسرے زائرین کو وہاں جانے سے نہیں روکے گی۔
اس رپورٹ سے جہاں مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی ایک نئی سازش کا پتا چلتا ہے وہیں اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی پولیس اور فوج یہودی آباد کاروں کو قبلہ اوّل میں داخلے کےدوران تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے۔ یہودیوں کی تعداد کم کرکے انہیں مکمل تحفظ دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔