مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین فریڈم موومنٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس نے جنرل اسمبلی میں جو تقریر کی ہے اس کے مسئلہ فلسطین پر نہ تو کوئی مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور نہ اس کے اسرائیل پر کوئی منفی اثرات پڑےہیں۔ صدر کی تقریر محض ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کرنے کا ایک ڈراما تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی میں صدر محمود عباس نے قوم کی ترجمانی نہیں کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں محض اپنی رائے پیش کی۔ ان کی آراء کو قوم کے اجتماعی ضمیر کی آواز نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدے ختم کرنے اور سیکیورٹی تعاون روکنے کی محض دھمکی دی۔ اس طرح کی دھمکیاں وہ ماضی میں کئی بار دے چکے ہیں مگر عملا وہ آج تک نہ تو اسرائیل سے معاہدے ختم کرسکے ہیں اور نہ سیکیورٹی تعاون کو ختم کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس کا جنرل اسمبلی سے خطاب محض روایتی تھا۔ انہوں نے روایتی انداز میں فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی اور عالمی برادری کو صہیونی ریاست کو نکیل ڈالنے پر قائل کرنے کی کوئی جاندار کوشش نہیں کی گئی۔
فلسطین فریڈم موومنٹ کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کی مشکلات میں جہاں اسرائیل اور اس کے پشت پناہی کرنے والے ملک ملوث ہیں وہیں فلسطینی اتھارٹی بھی برابر کی قصور وار ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے قوم کو گروپوں میں تقسیم کررکھا ہے اور سیاسی بنیادوں پر اپنے ہی شہریوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔