فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے حملوں اور فلسطینیوں کی جانب سے مزاحمتی کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حالات کے بے قابو ہونے اور تیسری تحریک انتفاضہ شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر محمود عباس نے اتوار کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو فلسطینیوں کو تحفظ دلانا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ حالات بے قابو ہوجائیں۔ عالمی ادارہ مداخلت کرکے اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی”الوفاء” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر محمود عباس جلد ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت کریں گے اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل پران سے تعزیت کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کے حملے روکنے کا مطالبہ کریں گے۔
خیال رہے کہ پچھلے پانچ دنوں سے بیت المقدس اور غرب اردن میں فلسطینی شہریوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ یہودی آباد کاروں نے فلسطینی شہریوں کی جان ومال پرحملے شروع کر رکھے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینیوں کی جانب سے جوابی مزاحمتی کارروائیوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ حالیہ ایام میں غرب اردن اور بیت المقدس میں مزاحمتی کارروائیوں میں کم سے کم چار یہودی آباد کار ہلاک اور چار زخمی ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں فلسطینی صدر محمود عباس کے مشیر نمرحماد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت ملک میں اسرائیل کے خلاف تیسری تحریک انتفاضہ کو ہرصورت میں روکنا چاہتی ہے۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ غرب اردن میں موجودہ بد امنی کے پیچھے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کا ہاتھ ہے۔