عبرنی ٹی یو کو دیے گئے ایک انٹرویو مسز لیونی نے کہا کہ انہیں اسرائیل کو ’’یہودیو کا قومی وطن‘‘ قرار دینے کے قانون سے سخت اختلافات ہیں۔ اس متنازعہ قانون کی منظوری کے بعد وہ حکومت کا حصہ نہیں رہ سکتی۔ وہ پرسوں بدھ تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں زیپی لیونی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے سے جمہوری اصولی کی نفی ہوئی ہے جس سے دنیا بھر میں اسرائیل کی جمہوریت پسندی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی کابینہ نے گذشتہ روز اجلاس میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دیے جانے سے متعلق ایک مسودہ قانون کی منظوری دی تھی۔ اس متنازعہ قانون کی حمایت میں کابینہ کے 14 وزراء نے حمایت جبکہ چھ نے اس کی مخالفت کی تھی۔ مخالفت کرنے والوں میں وزیر انصاف زیپی لیونی اور دیگر وزراء بھی شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں زیپی لیونی نے کہا کہ وہ بدھ کے روز اس مسودہ قانون پر ہونے والی مزید بحث کے دوران خصوصی اجلاس میں اپنا استعفیٰ وزیر اعظم نیتن یاھو کو پیش کر دیں گی۔ انہیں توقع ہے کہ نیتن یاھو ان کا استعفیٰ قبول کر لیں گے۔
مسز لیونی نے متنازعہ قانون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون ملک میں جمہوری روایت کی کھلی خلاف ورزی ہے اس سے ملک تباہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے تمام وزراء حکومت کے اس غیر جمہوری اقدام پر احتجاجاً استعفٰی دے دیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین