اسرائیلی وزارت انصاف کی جانب سے بنائی گئی خصوصی کمیٹی نے آج وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمان کے خلاف بدعنوانی، فراڈ اور رشوت قبول کرنے کے باقاعدہ الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
سماعت کے دوران لیبرمان خود حاضر نہ ہوئے البتہ ان کے وکیل نے ان کے موقف کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا۔ وزارت انصاف کی جانب سے منعقد کیے گیا یہ اجلاس کل بدھ تک جاری رہے گا اس دوران پراسکیوٹر جنرل کی جانب سے وزیر خارجہ پر لگائے گئے الزامات کا دفاع کریں گے۔
وزارت انصاف کی ترجمان نے بتایا کہ منگل کے روز ہونے والی تحقیقاتی اجلاس میں وزیر خارجہ کے وکلاء نے اپنے موکل کا کھل کر دفاع کیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ دو روزہ اجلاس کے بعد حکومتی قانونی مشیر اٹارنی جنرل یہودی وینسٹائن وزیر خارجہ لیبرمان کے خلاف حتمی فرد جرم کا عائد کریں گے۔
وینسٹائن گزشتہ اپریل میں اعلان کر چکے ہیں ک تریپن سالہ لیبرمان کے خلاف منی لانڈرنگ، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے، فراڈ اور گواہوں کو ہراساں کرنے میں ملوث ہونے کی کافی معلومات موجود ہیں تاہم اس ضمن میں ان پر حتمی فرد جرم آج اور کل کے اجلاس کے بعد ہی عائد کی جائے گی۔
صہیونی وزیر خارجہ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 2001 تا 2008 جب وہ کنیسٹ کے رکن اور اسٹریٹجک امور کے وزیر تھے، ایک جعلی کمپنی کے نام پر لاکھوں ڈالرز باہر منتقل کیے اور اس ضمن میں ٹیکس حکام کومطلع بھی نہیں کیا۔
دوسری جانب انتہاء پسند یہودی جماعت ’’اسرائیل بیتنا‘‘ سے تعلق رکھنے والے وزیر خارجہ لیبرمان نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ کچھ ہفتوں میں لیبرمان پر لگائے گئے الزامات کا کوئی نتیجہ سامنے نکل آئے گا، لیبرمان اعلان کر چکے ہیں کہ اگر ان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی گئی تو وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں گے جس کے نیتن یاھو کی سربراہی میں اسرائیلی حکومت پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ ان کا استعفی مخلوط اسرائیلی حکومت کو بھی مشکل میں ڈال سکتا ہے۔