رپورٹ کے مطابق بوریس جنسن نے دو روز قبل اپنے دورہ اسرائیل کے دوران ایک بیان میں اسرائیل کو "جمہوری ریاست” قرار دیا تھا۔ ان کے اس بیان پر فلسطینی عوام میں سخت برہمی پائی جا رہی ہے۔
رام اللہ میں فلسطینی وزیر تعلیم صبری صیدم نے کہا کہ انہوں نے برطانوی میئر کے رام اللہ آمد پرانہیں خوش آمدید نہ کہنے اور ان کا سرکاری سطح پر استقبال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بوریس جنسن نے ایک ایسے وقت میں فلسطین کا دورہ کیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فلسطینی عوام بالخصوص جامعات کے طلباء کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا شروع کر رکھا ہے۔ مسٹر جنسن کی آمد کے وقت فلسطینی عوام اسرائیلی فوج کی وحشیانہ دہشت گردی کا شکار ہیں اور وہ صہیونی قابض ریاست کو مشرق وسطیٰ کی "بہترین جمہوریت ریاست ” ہونے کی سند جاری کررہے ہیں۔ اس لیے ہم ان کا استقبال نہیں کریں گے۔
درایں اثناء لندن کی انجنیرنگ یونین کی جانب سے بھی جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن کے موجودہ میئر ماضی میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے قائم کردہ گروپ چار کےساتھ بھی کام کرچکے ہیں۔ وہ اس دور میں بھی متنازع تھے اور اب انہوں نے کھل کر اپنی اصلیت ظاہر کردی ہے۔ ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ظالم اور مظلوم میں فرق نہیں کرسکتے ہیں۔ انہیں صہیونی فوج کے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ حملوں کا احساس نہیں، وہ اُلٹا صہیونی ریاست کو مشرق وسطیٰ کی بہترین جمہوریت قرار دے رہے ہیں۔