رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں قائم فلسطینی علماء پر مشتمل سپریم اسلامی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہےکہ قبلہ اول میں کشیدگی کا اصل مسئلہ اب بھی موجود ہے جسے حل نہیں کیا جا سکا ہےامریکیوں کی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ میں یہودی شرپسندوں کو بھی کھلے عام داخل ہونے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس اجازت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ صہیونی ریاست نے قبلہ اوّل کا مراکشی دروازہ یہودی آباد کاروں کی آمد ورفت کے لیے مستقل طورپر کھول رکھا ہے۔ اردنی حکومت نے اسرائیل کے اس مکروہ اقدام سے اتفاق کرکے قبلہ اوّل کی بے حرمتی کی راہ ہموار کرنے میں اسرائیل کی مدد کی ہے جسے کسی صورت میں قابل قبول نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے اندر اور اس کے بیرونی مقامات پر خفیہ کیمروں کی تنصیب سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا بلکہ کیمروں کی تنصیب سے اسرائیل کو مداخلت کا مزید موقع فراہم کیا گیا ہے۔ اردنی حکومت، امریکا اور اسرائیل کے درمیان قبلہ اوّل میں کیمروں کی تنصیب کا فارمولہ طے کرکے قبلہ اوّل کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔ کیمرے نصب کرکے اسرائیل اور صہیونیوں کو سہولت فراہم کی گئی ہے
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکا کی نگرانی میں مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس میں پیدا ہونے والی کشیدگی روکنے کے لیے اردن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ میں خفیہ کیمروں کے ذریعے نمازیوں کی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ فلسطینی مذہبی ، عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے اسرائیل اور اردن کے درمیان طے پائے اس سمجھوتے کو مسترد کردیا گیا ہے کیونکہ اس طرح صہیونی حکومت کو قبلہ اوّل کے امور میں مداخلت کا ایک نیا موقع فراہم کیا گیا ہے۔