نیویارک (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مستقل مندوب نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ اسرائیلی حکومت کو کنٹرول کرے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے اگر جارحیت بند نہیں کی تو تل ابیب کو نشانہ بنایا جائے گا۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب مستقل مندوب اسحاق آل حبیب نے مشرق وسطی اور مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تشکیل پانے والے اجلاس میں کہا ہے کہ گذشتہ سات عشروں سے زائد عرصے سے غاصب اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی بدستور جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہقابض اسرائیلی حکومت نے صرف دو ہزار اٹھارہ میں تقریبا تین سو فلسطینیوں کو شہید کیا جبکہ انتیس ہزارسے زائد فلسطینی زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب مستقل مندوب نے اسرائیلی حکومت کے مہلک ہتھیاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، مختلف قسم کے میزائل بنا کر اس بات کا دعوی کر رہا ہے کہ وہ ان میزائلوں سے علاقے میں جہاں چاہے اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اس کا یہ دعوی پورے علاقے کے لئے خطرے کے مترادف ہے۔
اسحاق آل حبیب نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے کچھ عرصے قبل بھی جوہری ہتھیاروں سے ایران کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی البتہ یہ اس کی خام خیالی تھی۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب مستقل مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر اکیاون کے مطابق علاقے کے تمام ممالک کو اسرائیل کے فوجی حملوں کے مقابلے میں دفاع کا قانونی حق حاصل ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے اس اجلاس میں خبردار کیا کہ عالمی برادری نے اگر دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی تدبیراختیار نہیں کی تو شام اپنے دفاع میں تل ابیب کے ایئرپورٹ پر بمباری کرسکتا ہے بشارجعفری نے کہا کہ شام پر اسرائیلی حکومت کے یہ حملے، صرف دہشت گردوں کی حمایت میں انجام پا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شام کے خلاف اسرائیل کی جارحیت بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اوراس سلسلے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔
اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بشارجعفری نے تاکید کے ساتھ کہا کہ مقبوضہ جولان کے علاقے کو واپس لینا شام کا قانونی حق ہے اور یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ جس پر کوئی گفتگو اور یا مراعات نہیں دی جا سکتی اوراسرائیلی فوجیوں کا چار جولائی سن انیس سو سڑسٹھ کی لائن تک پیچھے ہٹنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے جولان پر جارح اسرائیلی حکومت کے غاصبانہ قبضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جولان کی صورت حال کو تبدیل کرنے کے لئے اسرائیلی حکومت کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔انھوں نے جولان پر شام کی قانونی حاکمیت پر کسی بھی صورت میں بات نہیں کی جاسکتی اور شام کے مقبوضہ علاقوں کو واپس اور تمام غصب شدہ حقوق بحال کئے جانے کی ضرورت ہے۔