غزہ مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین کے ادارہ برائے تحفظ ماحولیات نے مصری فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر نام نہاد سرنگوں کو تباہ کرنے لے لیے سمندر کا پانی چھوڑنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی
قانون کی رو سے "جرم” قرار دیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں سرکاری محکمہ تحفظ ماحولیات کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری فوج کی جانب سے غزہ کی سرحد کو سمندر کے کھارے پانی سے ڈوبونا انسانیت اور ماحولیات کے خلاف سنگین جرم ہے۔ مصری فوج کے اس اقدام سے غزہ کی پٹی کے سرحدی قصبوں کا زیرزمین قابل استعمال پانی کا ذخیرہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری فوج کی جانب سے غزہ کی سرحد پر نام نہاد سرنگوں کو پانی کے ذریعے تباہ کرنے کا اقدام ایک المیہ ہے کیونکہ پائپ لائن کے ذریعے سمندر کا کھارا پانی فلسطینی آبادی، قصبوں اور کھیتوں میں چھوڑنے سے نہ صرف ماحولیات پر گہری منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ اس اقدام کا براہ راست انسانی زندگی پرمنفی اثر مرتب ہو رہا ہے۔
بیان میں مصری فوج کی جانب سے سمندری پانی کو غزہ کی پٹی کی سرحد پرچھوڑنے کے نقصانات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سمندر کے کھارے پانی کے نتیجے میں غزہ کا زیرزمین انسانی استعمال اور آب پاشی کی خاطر استعمال ہونے والا پانی 40 گنا متاثر ہورہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مصری فوج نے غزہ کی سرحد پرسمندر کا کھارا پانی چھوڑکر فلسطینی ماحولیات پرحملہ کیا ہے۔ رفح اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینی کھارے پانی کی وجہ سے میٹھے پانی کے ذخیرے سے محروم ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مصری فوج نے پچھلے ہفتے کےآخرمیں غزہ کی پٹی کی سرحد پرپائپ پائنوں کے ذریعے سمندر سے لایا گیا پانی چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں مقامی آبادی براہ راست متاثر ہوئی ہے۔