اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 کے نامہ نگار الون بن ڈیوڈ نے ایک فلسطینی اتھارٹی کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کی جانب سے اسرائیلی حکام کو نابلس میں یہودی آباد کاروں پر حملوں سے متعلق پہلے ہی اطلاع دی تھی تاہم صہیونی فوج نے اس پرسنجیدگی سے غور نہیں کیا۔ تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں اس دعوے کی تردید کی گئی ہے کہ انہیں فلسطینی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پیشگی کسی ناخوش گوار واقعے کی وارننگ دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اسرائیلی فوج کی اسپیشل یونٹ سے وابستہ ایک فوجی افسر اور اس کی اہلیہ کو نامعلوم فلسطینی مزاحمت کاروں نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔ یہ واقعہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں بیت فوریک کے قریب ایک فوجی چوکی پر پیش آیا۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کو کسی قسم کی پیشگی وارننگ جاری نہیں کی گئی، جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی فوج کے درمیان کورآرڈینیشن کے طریقہ کار پرنظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اسرائیلی فوج کو بتایا گیا ہے کہ وہ نابلس میں پیش آئے واقعے کے بعد ملزمان کی تلاش کے لیے اسرائیلی فوج سے بھرپور تعاون کرے گی۔ اس حوالے سے مغربی کنارے میں دو طرفہ معلومات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔
فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بڑھانے کا اعلان صدر محمود عباس کے جنرل اسمبلی سے کیے گئے اجلاس کے برعکس ہے، کیونکہ صدر عباس نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ تمام سیکیورٹی تعاون ختم کرتے ہوئے اب تک طے پائے دو طرفہ معاہدے منسوخ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
درایں اثناء اسرائیل کے سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہےکہ نابلس میں یہودی فوجی اور اس کی بیوی کے قتل میں ایک فلسطینی تنظیم ملوث ہے اور اسرائیلی فوج جلد ہی ملزمان کو پکڑنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
اسرائیل کے دفاعی تجزیہ نگار "رون بن یچائی” نے اخبار”یدیعوت احرونوت” کو بتایا کہ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی اب تک کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ نابلس کارروائی ایک منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی شخص کی انفرادی کارروائی نہیں بلکہ اس کے پیچھے کسی نہ کسی فلسطینی تنظیم کا ہاتھ ہے۔