اسرائیل کی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے”شاباک” کے سابق چیف جنرل ریٹائرڈ آوی دیختر نے خبردار کیاہے کہ فلسطینی شہریوں کی یہودیوں کے خلاف جاری چھری چاقو کی لڑائی جلد ہی بم دھماکوں اور فدائی حملوں میں بدل سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق انٹیلی جنس چیف اور سابق وزیر برائے داخلی سلامتی آوی دیختر نے اپنے تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ فی الحال فلسطینیوں کی جانب سے حملے سنگ باری اور چاقوئوں اور چھریوں تک محدود ہے مگر اسے روکا نہ گیا تو یہ لڑائی بم دھماکوں اور فدائی حملوں میں بدل سکتی ہے۔ اگر یہ لڑائی بم دھماکوں میں تبدیل ہوتی ہے تو اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔سابق صہیونی انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسلامی جہاد کے چاقو بردار بم بردار بن سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے شروع سے بیت المقدس اور غرب اردن میں جاری تحریک انتفاضہ کے دوران یہودی آباد کاروں پر چاقوئوں سے 25 حملے کیے جا چکے ہیں جن میں متعدد یہودی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
آوی دیختر نے حکومت کو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ رابطے بحال کرکے جنگ بندی پر بات کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور کہاہے کہ محض دھمکی آمیز نعروں اور خالی باتوں سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ فلسطینی عوام میں اسرائیل کے خلاف غم وغصہ میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آوی دیختر نے دوسری تجویز دی کہ حکومت بیت المقدس کے چپے چپے پر فوج اور پولیس تعینات کرے جو ایک ایک فلسطینی کی نقل وحرکت پر نظر رکھ سکیں۔ بیت المقدس میں کرفیو نافذ کیا جائے اور فلسطینیوں کی اکثریتی کالونیوں میں آمد ورفت بند کی جائے۔