اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے یہودی آباد کار قبضہ گروپوں کے ہاتھوں فلسطینیوں سے طاقت کے ذریعے چھینی گئی اراضی کو قانونی شکل دینے کے لیے ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی روزنامہ "ہارٹز” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی چھینی گئی اراضی کو یہودیوں کے حوالے کرنے اور یہودیوں کو مغصوبہ اراضی کے مالکانہ حقوق دلوانے کے لیے قانونی سازی کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی آئینی کمیٹی آئندہ اتوار کو اس حوالے سے اہم اجلاس منعقد کرے گی جس میں یہودی آباد کاروں کے قبضے میں موجود فلسطینیوں کی اراضی کے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت اس موضوع پر دوسری بار غور کرر ہی ہے۔ سنہ 2012 ء میں موجودہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی کابینہ نے بھی فلسطینیوں کی پرائیویٹ زمینوں کے مالکانہ حقوق یہودیوں کو دینے کی تجویز پر قانونی سازی کا فیصلہ کیا تھا تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی حمایت کرنے والے وزراء کو عہدوں سےہٹانے کی دھمکی دی تھی۔ نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے عالمی سطح پر اسرائیل کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں آباد کیے گئے یہودی آباد کاروں کے قبضہ گروپوں کی جانب سے غرب اردن، بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں ہزاروں ایکڑ اراضی چھین رکھی ہے۔ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نے پچھلی بار اس تجویز کی مخالفت کی تھی مگر اس بار وہ خاموش ہیں۔