شام کے صدر بشارالاسد نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی گذشتہ تین برس سے مسلط معاشی ناکہ بندی کو دہشت گردی کی بد ترین مثال قراردیتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔
جمعرات کے روز دمشق میں وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شامی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے وینزویلا کے اپنے ہم منصب ہوگو شاویز سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنے کے ممکنہ طریقوں پر بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں معاشی ناکہ بندی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے، قابض اسرائیل بلا امتیاز تمام شہریوں کو اپنی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔
ایک سوال پربشارا لاسد کا کہنا تھا کہ وہ موجودہ عالمی برادری کی اصطلاح کو درست نہیں سمجھتے، کیونکہ آج کی عالمی برادری محض چند استعماری ممالک پر مشتمل ہے جو پوری دنیا کے وسائل پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہم صرف ان ممالک کو عالمی برادری کا حصہ سمجھتے ہیں جو مظلوموں سے متعلق عادلانہ موقف رکھتے ہیں۔ شام اور وینز ویلا دنیا کی استعماری تنظیموں سے متعلق یکساں موقف رکھتے ہیں اور ان کی اصلاح کے لیے کوشاں ہیں۔
اس موقع پر وینز ویلا کے صدر ہوگو شاویز نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک استعماری ریاست ہے اور اس نے طاقت کے زرو پرفلسطینیوں کے حقوق غصب کررکھے ہیں۔