رپورٹ کے مطابق غزہ کی سرنگوں کے معاملے پر جہاں اسرائیلی حکومت میں گہرے اختلافات موجود ہیں وہیں فوج اور حکومت کے درمیان بھی کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے غزہ کی سرنگوں سے نمٹنے کے لیے 900 ملین ڈالر کی خطیر رقم مختص کی مگر اس کے علی الرغم فلسطینی مجاھدین سرنگوں کی تعمیر کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے سیاسی شعبے کے نامہ نگار ’’بارک رابید‘‘ نے اپنے تازہ تجزیے میں بتایا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور دیگر وزراء کے درمیان غزہ کی سرنگوں سے نمٹنے میں ناکامی کے معاملے پر سخت نوک جھونک ہوئی۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیرتعلیم نفتالی بینیٹ اور دیگر وزراء نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی سرنگوں کے ایشو سے نمٹنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کریں تاہم نیتن یاھو نے اپنے وزراء کے غصے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فوجی طاقت کے استعمال کی کوئی تجویز کار گرثابت نہیں ہوسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیردفاع موشے یعلون کے مقربین نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’بچگانہ‘‘ بیان بازی کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کابینہ کے بعض وزراء کی جانب سے وزیراعظم پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ حساس معاملات پر لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم حساس نوعیت کے مسائل کو جن میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگوں کا معاملہ بھی شامل ہے کو زیربحث لانے سے گریزاں ہیں جن سے ان کی لاپرواہی کھل کر سامنے آ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی سرنگوں اور حماس سے نمٹنے کے معاملے پر اسرائیلی کابینہ میں اختلافات کی خلیج بڑھتی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو اور وزیردفاع موشے یعلون نے وزیرتعلیم نفتالی بینیٹ سے مطالبہ کیا ہے وہ عقل اور دانش کا مظاہرہ کریں اور سرنگوں کے ایشو سے نمٹنے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کا مطالبہ نہ کریں۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج اور حکومت کی مایوسی کی ایک اہم وجہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے لاکھوں ڈالر پھونکے جانے کے باوجود اس میں ہونے والی ناکامی ہے۔ اس کے علاوہ صہیوعسکری ماہرین اپنے دماغ نچوڑ کر غزہ کی سرنگوں سے نمٹنے کے لیے 400 آئیڈیاز استعمال کیے مگر وہ اس میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے اپنی جانب سے غزہ کی سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے 770 ملین ڈالر کی رقم مختص کی اور امریکا کی جانب سے بھی 120 ملین ڈالر کی رقم بہ طور مداد فراہم کی گئی تھی۔
