(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کی ہم آہنگی (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہ آئی تو غزہ میں قحط بدترین شکل اختیار کر جائے گا اور اس کے تباہ کن اثرات مزید وسیع ہوں گے۔
‘اوچا کی ترجمان، اولگا چیریفکو نے غزہ کی تازہ ترین انسانی صورتحال پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل کے مسلسل محاصرے اور جان بوجھ کر مسلط کی گئی بھوک نے قحط کو تیزی سے بڑھاوا دیا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے غذائی سلامتی کے جامع تجزیے (آئی پی سی) کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شمالی غزہ میں قحط کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے اور یہ خدشہ ہے کہ یہ وبا ستمبر کے آخر تک وسطی علاقے دیر البلح اور جنوبی شہر خان یونس تک پھیل جائے گی۔
چیریفکو نے واضح کیا کہ رپورٹ کے نتائج کسی بھی طرح حیران کن نہیں ہیں کیونکہ ان کا ادارہ کئی مہینوں سے اس خطرے کی نشاندہی کرتا آ رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حالات اسی طرح برقرار رہے تو قحط کی تباہی مزید گہری اور جان لیوا شکل اختیار کر لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اگر موجودہ بحران کا کوئی جامع اور درست حل تلاش نہ کیا گیا تو غزہ کے دیگر علاقے بھی قحط کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط کو روکنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ فوری طور پر شہریوں کے لیے بڑی مقدار میں انسانی امداد داخل کی جائے، تمام رکاوٹیں ختم کی جائیںاور اس امداد کی ترسیل کے لیے ایک محفوظ اور مستقل راستہ فراہم کیا جائے۔
اوچا کی ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اب تک کئی ایسی شہادتیںہو چکی ہیں جنہیں بروقت امداد کی فراہمی سے بچایا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انسانی المیہ مکمل طور پر انسانوں کے پیدا کردہ حالات کا نتیجہ ہے، جسے وقت پر مداخلت کر کے روکا جا سکتا تھا لیکن افسوس کہ ضروری اقدامات نہیں کیے گئے۔
انہوں نے سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور متعلقہ فریقین نے ابھی تک یہ سمجھنے کی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی کہ اگر فوری اقدام نہ کیا گیا تو غزہ میں آنے والے دن کتنے ہولناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مارچ سے قابض اسرائیل کے سخت محاصرے اور غذائی قلت کے باعث اب تک تین سو تین فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ایک سو سترہ معصوم بچے بھی شامل ہیں۔