اسرائیلی وزیردفاع اور شدت پسند سیاست دان موشے یعلون نے کہا ہے کہ ان کی مسلح افواج اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے کسی بھی شخص یا جماعت کےخلاف پوری طاقت کا استعمال کرے گی۔
انہوں نے یہودی کالونیوں میں راکٹ گرنے کی ذمہ داری غزہ کی پٹی میں حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] پرعائد کی اور دھمکی دی کہ فوج غزہ میں حماس کے ٹھکانے تباہ کرنے کے لیے کسی بھی وقت تیار ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی وزیردفاع کی جانب سے یہ بیان غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے ایک کمانڈر کو موٹرسائیکل پر جاتے ہوئے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کے بعد سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج ہر اس شخص کو نشانہ بنائے گی جو اسرائیلی ریاست اور ہمارے شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں گے۔ ہم کسی بھی شخص کو اپنے علاقوں میں راکٹ پھینکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
موشے یعلون نے غزہ کی پٹی سے داغے گئے راکٹ حملوں کی براہ راست ذمہ داری حماس پر عائد کی اور کہا کہ راکٹ حملوں کا خمیازہ اب حماس کو بھگتنا پڑے گا۔ ہم غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانے اور مفادات پر کاری ضرب لگائیں گے۔
ادھر غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کے ترجمان طاہر النونو نے صہیونی دھمکیوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اور فلسطینی عوام صہیونی دشمن کی گیدڑ بھبکیوں سے ذرا بھی خوف زدہ نہیں ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی عہدیدار غزہ کی پٹی میں قوم کی نمائندہ جماعت کی حکومت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلیوں کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کی بار بار دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
فلسطینی حکومت کے ترجمان نے غزہ کی پٹی پراسرائیلی حملوں کو دشمن کی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سےان حملوں کا نوٹس لینے اور جارحیت بند کرانے کا مطالبہ کیا۔