غاصب صیہونی حکومت کے بہت سے حکام یورپی یونین کے حالیہ رویے اور خاص کر صیہونی کالونیوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر خصوصی اسٹکرز لگانے کے حوالے سے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے صیہونی وزیر اعظم سے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یورپی یونین کے ان اقدامات پر اپنے ردعمل کا اظہار کریں۔
نتین یاہو نے سوئیڈن کے اس مطالبے کے جواب میں جس میں اس نے اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف انجام پانے والے پر تشدد اقدامات کے بارے میں تحقیقات انجام دینے کا مطالبہ کیا تھا، کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے یورپی اتحادیوں سے اس بات کی امید ہے کہ وہ ہماری صورتحال کا صحیح ادراک کرتے ہوئے خطے میں تل ابیب کی پالیسیوں کی حمایت کریں گے۔
یاد رہے کہ سوئیڈن کی وزیر خارجہ مارگو والستروم نے گذشتہ رات قدس انتفاضہ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف جاری صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
صیہونی فوجیوں نے اکتوبر ۲۰۱۵ سے لیکر اب تک ایک سو ساٹھ فلسطینیوں کو شہید کیا ہے اور مقبوضہ علاقوں میں نئی صیہونی کالونیاں تعمیر کرنے کے منصوبوں پر بھی عمل در آمد شروع کر رکھا ہے جس پر یورپی یونین، بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری نے تشویش اور رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے یورپی کمیشن نے گذشتہ نومبر میں ایک فیصلہ کیا ہے جسکی روشنی میں یورپی یونین کے تمام اراکین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ غرب اردن، مشرقی بیت المقدس اور جولان کے علاقے میں تیار ہونے والی اسرائیلی مصنوعات پر خصوصی اسٹیکر چسپاں کریں تاکہ یورپی ممالک میں ان مصنوعات کی خریداری کرنے والوں کو اس بات کا پتہ چلے کہ یہ مصنوعات مقبوضہ علاقوں میں موجود صیہونی کالونیوں میں تیار ہو رہی ہیں اور اس طرح انہیں ان مصنوعات کے بائیکاٹ میں آسانی ہو۔
عالمی اداروں کی شدید مخالفت اور متعدد قراردادوں کے باوجود غاصب صیہونی حکومت انیس سو سرسٹھ سے لے کر اب تک مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سو سے زیادہ صیہونی کالونیاں تعمیر کر چکی ہے۔غاصب صیہونی حکومت کی تسلط پسندی اور پر تشدد اقدامات پر مبنی پالیسیاں اس بات کا باعث ہیں کہ عالمی برادری گذشتہ چند سالوں میں غاصب صیہونی حکومت کی اصل ماہیت کی طرف متوجہ ہو اور اس وقت رائے عامہ فلسطین کی پہلے سے بڑھ کر عالمی حمایت کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ عالمی برادری بالخصوص یورپی یونین کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے تسلط پسندانہ، متشدد اور توسیع پسندانہ اقدامات کے خلاف بین الاقوامی رد عمل اس بات کا غماز ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کو عالمی مذمتوں کا سامنا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے مختلف طریقوں سے مخالفتیں اور تنقیدیں اس بات کو ثابت کر رہی ہیں کہ غاصب صیہونی حکومت پہلے سے بڑھ کر عالمی سیاست میں سیاسی تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔