(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مقبوضہ بیت المقدس میں قائم اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے ’توہین عدالت اور عدلیہ کو گمراہ‘ کرنے کے الزام میں سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ پر ایک نئی فرد جرم عائد کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجسٹریٹ عدالت کی جانب سے جاری کردہ ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اولمرٹ کے معاہدے کے مطابق ان کی سزا میں کمی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔ اس معاہدے کے تحت اولمرٹ عدالت کے رو برو پیش ہوکر بدعنوانی کے الزامات قبول کریں گے ، جس کے بعد انہیں چھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے گا اورساتھ ہی انہیں 50 ہزار شیکل کی رقم بھی جرمانے کے طورپر قومی خزانے میں جمع کرانا ہوگی۔خیال رہے کہ اولمرٹ کو سنہ 1993 ء سے 2003 ء کے درمیان بیت المقدس کے میئر کی حیثیت سے کام کے دوران رشوت کی وصولی کے الزام میں 18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم بعد ازاں عدالت نے ملزم کی جانب سے الزام تسلیم کیے جانے کی شرط پر ان کی سزا میں کمی کرتے ہوئے اسے 6 ماہ کردیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے تحت اولمرٹ کو 15 فروری سے جیل بھیجا جائے گا۔ وہ پہلے اسرائیلی وزیراعظم ہیں جنہیں مالی بدعنوانی کے الزام میں جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔