رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق گروپ”عرب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن” کے لندن میں قائم صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے مکانات تک مسمار کرکے بچوں اور خواتین کو بے گھر کررہا ہے۔ نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کے مکانات مسمار کرنا بھی عالمی قوانین کی رو سے سنگین جرم ہے۔
بیان میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل پر فلسطینیوں کے مکانات مسماری روکنے کے لیے بھرپور دبائو ڈالیں تاکہ معصوم شہریوں کو بے گھر کرنے کے ظالمانہ سلسلےکا خاتمہ کیا جاسکے۔
بیان میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم پرعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو بھی ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے عالمی فیصلہ ساز اداروں سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلوانے اور ان کے خلاف جاری مظالم بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطین میں رواں ماہ کے دوران شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کی آڑ میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے۔ رواں ماہ میں اسرائیلی فوجیوں نے بیت المقدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کے 5 مکانات مسمار کیے۔ مکانات مسماری کی وجہ سے 16 بچوں سمیت 28 فلسطینی بے گھر ہوئے۔ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے پاس سرچھپانے کے لیے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے مزید 14 مکانات مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن میں 54 بچوں سمیت 86 افراد رہائش پذیر ہیں اور ان کے بے گھر ہونے کا اندیشہ ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ [اکتوبر] میں اسرائیلی فوجیوں نے مزاحمتی کارروائیاں کرنے والے متعدد فلسطینی نوجوان کو شہید کرنے کے بعد ان کے مکانات کو مسمار کرنے اور شہداء کے اہل خانہ کو بے گھر کرنے کا ظالمانہ سلسلہ شروع کر دیا تھا۔