(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکہ میں ایک صہیونی نواز خاتون کے کہنے پر امریکی حکام نے فلسطین کے حامی برطانوی تجزیہ کار سامی حمدی کو گرفتار کر کے ان کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔ سامی کو برطانیہ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
سامی حمدی ہفتے کے روز کیلیفورنیا کے شہر ساکرامینٹو میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی ار) کے ایک پروگرام میں شریک ہوئے تھے جب کہ اتوار کو ان کی ایک اور تقریب میں شرکت فلوریڈا میں طے تھی، تاہم سان فرانسسکو ایئرپورٹ پر گرفتاری کے باعث وہ تقریب میں شریک نہ ہو سکے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے بیان میں اس گرفتاری کو “اغوا” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک معروف برطانوی مسلم تجزیہ کار کو صرف اس لیے حراست میں لینا کہ وہ قاتل قابض حکومت کی نسل کشی پر تنقید کرتا ہے آزادی اظہار کی صریح توہین ہے۔
تنظیم کے نائب ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے کہا کہ حمدی نے ماضی میں “انتہا پسندی کی حمایت” کے الزامات کی تردید کی تھی مگر وکلا کل رات ان سے رابطہ نہیں کر سکے۔
سامی حمدی نے غزہ پر قاتلانہ سفاک فوجی حملوں کے دوران عالمی میڈیا پر اپنی تنقیدی تبصروں کے ذریعے شہرت حاصل کی اور مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر کھل کر بات کی۔
دوسری جانب غاصب اسرائیل نواز سیاسی کارکن لورا لومر نے اعتراف کیا کہ حمدی کی گرفتاری اور ممکنہ ملک بدری کے پیچھے ان کی درخواست کا کردار ہے۔
لومر جو اسلام مخالف خیالات کے لیے مشہور ہیں دو بار ریپبلکن حمایت سے کانگریس کے انتخابات میں حصہ لے چکی ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی حلقے سے تعلق رکھتی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ جنوری سے امیگریشن پالیسیوں پر سخت کریک ڈاؤن کر رہی ہے جس میں سوشل میڈیا نگرانی میں اضافہ، ویزوں کی منسوخی، اور ان طلبہ یا افراد کی ملک بدری شامل ہے جنہوں نے فلسطین کی حمایت یا نسل کش قاتلانہ صہیونی جنگ پر تنقید کی ہو۔