اسرائیل کی سپریم کورٹ نے ملٹری پراسیکیوٹر کی درخواست پریہودی آباد کاروں پر حملوں میں ملوث فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ نے پچھلے ماہ [اکتوبر] میں مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں "ایتمار” کے مقام یہودی آباد کاروں پر حملوں میں ملوث قرار دیے گئے ایک نوجوان کا گھر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ سات دیگر مکانات کی مسماری کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ ایتمار کالونی میں فلسطینیوں کے حملوں میں دو یہودی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مغربی رام اللہ میں ایک یہودی کالونی کے قریب فلسطینی شہری کے حملے میں مارے یہودی آباد کار کے انتقام میں حملہ آور کا مکان مسمار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوسرے دو مکانات بھی مغربی کنارے کے شہر رام اللہ اور قلندیہ کے مہاجر کیمپ میں واقع ہیں۔ یہ ان فلسطینیوں کے بتائے جاتے ہیں جو مبینہ طور پر اسی سال جون میں اسرائیلوں کے قتل میں ملوث پائے گئے۔
بائیس اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے متعدد گھر گرانے کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد معطل کر دیا تھا۔ ان میں متذکرہ بالا پانچوں مکانات بھی شامل تھے، جنہیں حالیہ فیصلے میں گرانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے چند ماہ قبل ان فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کا حکم جاری کیا تھا جو مبینہ طورپر یہودی آباد کاروں کے قتل میں ملوث ہیں۔
اکتوبر کے اوائل میں فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے 84 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جب کہ فلسطینی نوجوانوں کے چاقو سے حملوں میں 12 صہیونی جنہم واصل ہوئے تھے۔ ان یہودیوں کو ہلاک کرنے والے فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔