اسرائیل کے سابق وزیر خارجہ اور انتہا پسند سیاست دان ایویگڈور لائبرمین نے کہا ہے کہ سن 2009ء میں بنجمن نیتن یاہو کے بار ایلان یونیورسٹی میں بیان کردہ اصول نئی حکومت کے خدوخال کی بنیاد ہوں گے۔
مستعفی صہیونی وزیر کے مطابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے انہیں یقین دلایا کہ جنوری کے پارلیمانی انتخابات کے میں ‘اللیکود بیتنا’ کی کامیابی کی صورت میں ان کی کابینہ میں اپنی من پسند وزارت کا قلمدان لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے کوئی توسیع پسندانہ عزائم نہیں۔ حکومت کسی نرم فریق اور مناسب وقت آنے پر اپنی پالیسی میں اہم تبدیلیاں کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ سن 2009ء میں ایلان بار یونیورسٹی میں نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں واضح کیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کسی پیش آئند سیاسی تال میل میں جن باتوں کا خیال رکھیں گے ان میں:اسلحے سے پاک ایسی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کہ جو اپنی فضائی حدود کو کنڑول نہ کر سکتی ہو۔ نیز ایسی فلسطینی ریاست، ‘اسرائیل’ کو یہودی ریاست تسلیم کرے۔ القدس اور بیدخل کئے گئے فلسطینیوں کے حق وطن واپسی سے بھی دست کشی کا اعلان کرے اور صہیونی ریاست سے لڑائی ختم کرتے ہوئے تمام مطالبات کو خیرباد کہ دے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین