(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کےدرمیان سمجھوتہ ہونے کا اعلان کیا تھا جسے مسترد کرتےہوئے فلسطینیوں نےغداری قرار دیا تھا اور اب بحرین بھی ان صہیونی طاقتوں کے آگے سرنگوں نظر آتا ہے۔
دو روز قبل ہی سعودی عرب نے اسرائیل کی متحدہ عربامارات آنے اور جانے والی تمام فلائٹوں کو سعودی فضائی حدود استعمال کرنےکی اجازت دی ہے۔
مزیدذرائع کے مطابق بحرین کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ایک عہدیدار نے کاکہناہے کہ اس وزارت کے فضائیامور کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے لیے جانے والے اسرائیلی اور دیگر غیر ملکی طیاروں کو بحرین کےفضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اس سے قبل سعودی عرب کے شہر ریاض نے اسرائیل سے متحدہ عرب امارات کے لیے جانے والی اسرائیل کی پہلی باضابطہ فلائٹ کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
جغرافیائی اعتبار سےغیر ملکی یا غاصب صیہونی طیاروں کو امارات پہونچنے کے لئے بحرین کے فضائی راستوں کی حاجت نہ ہونے کے برابر ہے مگر ان حقائق کے باوجود بحرین کی وزارت نقل و حمل کا دعوا ہےکہ یہ فیصلہ متحدہ عرب امارات کی درخواست پر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو عام نہیں کیا ہے لیکن صیہونی اور امریکی حکام نےدعوی کیا ہے کہ وہ بھی جلد ہی متحدہ عرب امارات کی طرح اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پردستخط کرے گا۔ اسرائیلی مسافر طیاروں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے کر سعودی عرب نے اسرائیلیاور امریکی عہدیداروں کے اس دعوے کے صحیح ہونے کا عندیہ دیا ہے۔