مقبوضہ بیت المقدس مرکزاطلاعات فلسطین
قابض صہیونی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے سات اہم فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ قبلہ اول سے بے دخل کیے گئے شہریوں میں اسلامی تحریک کے
شعبہ القدس امور کے چیئرمین ، عالم دین، دو سماجی کارکن اور ایک فوٹر جرنلسٹ شامل ہیں۔بیت المقدس کے مقامی ذریعے نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ قابض صہیونی حکام نے جن سات اہم شخصیات کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیاہے ان میں اسلامی تحریک کے القدس امور کے چیئرمین ڈاکٹر سلیمان اغباریہ، عالمی علماکونسل کے رکن الشیخ ڈاکٹر حسین ولید، نوجوان سماجی کارکن محمد میلاوی، مصعب اغباریہ، فادی زعیر اور الجزیرہ ٹی وی کے فوٹو گرافر عمر صیام شامل ہیں۔
مصعب اغباریہ نے میڈٰیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کے ایک مرکز میں طلب کیاگیا تھا جہاں ان پر جبرا مسجد اقصیٰ سے بے دخلی کے نوٹسز پردستخط کرائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ قابض صہیونی حکام نے سیکیورٹی سینٹر میں طلب کرنے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا۔ بعد ازاں ایک تیسرے شخص کی ضمانت پر رہا کیا گیا مگر ساتھ ہی انہیں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں بے دخل کیے گئے شہری مصعب اغباریہ نے بتایا کہ انہیں 15 دن کے لیے مسجد اقصٰی میں داخل ہونے سے روکا گیا ہے۔ مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیے گئے تمام شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے قبلہ اول سے اپنا تعلق بدستور قائم رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ مسجد اقصیٰ سے شہریوں کی بے دخلی ایک غیرقانونی اور ظالمانہ ہتھکنڈہ ہے جس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔