ہالینڈ کی ایک بڑی فرم کی جانب سے اسرائیل کے مختلف بنکوں کی یہودی آباد کاری میں معاونت پرمبنی سرگرمیوں کےخلاف بطور احتجاج بائیکاٹ کے بعد اسرائیلی حکومت سیخ پا ہوگئی ہے۔ رد عمل میں صہیونی حکومت نے جمعہ کے روز
تل ابیب میں متعین ہالینڈ کے سفیر "کاسپار فیلڈ کیمب” کو دفتر خارجہ طلب کرکے فرم کی جانب سےاسرائیلی بنک کے بائیکاٹ پراحتجاج کیا گیا۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہالینڈ کی پنشن فنڈز کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والے ایک گروپ "بی جی جی ایم” نے یہودی پانچ بڑے یہودی بنکوں کی مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی توسیع پسندی میں معاونت پربطور احتجاج اپنا تعاون ختم کرنے اور اب تک کی گئی تمام سرمایہ کاری واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا، جس پراسرائیل نے ہالینڈ کے سفیر کوطلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہالینڈ کی "بی جی جی ایم” فرم نے اسرائیلی بنکوں "ھابو الیم”،”لومی فرسٹ انٹرنیشنل”۔ ایف اسرائیل”، "ڈسکاؤنٹ” اور "مزراحی تفاھوت” کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے ان بنکوں کے ذریعے کی گئی تمام سرمایہ کاری ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ہالینڈ کی سرمایہ کار کمپنی کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد صہیونی حکومتی اور کاورباری حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہالینڈ کی حکومت نے صہیونی حکومت کے احتجاج کو مسترد کردیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین