فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں اوریہودی شرپسندوں کے درمیان پائی جانے ولی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے مذاکرات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس میں کشیدگی کے خاتمے لیے بامقصد بات چیت کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کی فوجی جارحیت کی روک تھام کی جاسکے۔رام اللہ میں منعقدہ تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران خطاب میں صدرعباس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل یہودی آباد کاری کا عمل روک 30 فلسطینی قیدیوں کورہا کرنے کا اعلان کرتا ہے تو رام اللہ اتھارٹی تل ابیب سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
صدر عباس کا کہنا تھا کہ ہم فوجی جارحیت نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم فلسطینیوں اور یہودیوں کے درمیان امن قائم رکھنے کے خواہاں ہیں۔ ہم نے اپنے تمام سیکیورٹی اداروں، عوام اور نوجوانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پرتشدد مظاہروں سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جارحیت میں پہل نہیں کرے گے مگر دشمن نے جارحیت کامظاہرہ کیا تو اپنا دفاع کریں گے۔
خیال رہے کہ حالیہ ایام میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور کئی دوسرے وزراء نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کی متعدد بار دھمکیاں دی ہیں۔