حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ہفتے کی شب کو مجمع دیس لشہداء (ع) بیروت میں ایک پر ہجوم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ حزب اللہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہو چکی ہے اور اسرائیل پہلے سے کئی گنا زیادہ کمزور ہو چکاہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ ہفتے کی شام کو بیروت میں مجمع سید الشہداء (ع) میں حزب اللہ لبنان
کے سابق بانی رہنماؤں اور سابق سربراہوں شہید عباس الموسوی اور شہید راغب الحرب سمیت شہید عماد مغنیہ کی شہادت کے ایام کی مناسبت سے منعقد کئے جانے والے ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔جلسہ میں لاکھوں لبنانی خواتین ومرد سمیت بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس موقع پر لبنا ن میں موجود عیسائی رہنما،سنی رہنما،درز رہنماؤں سمیت دیگر مذاہب اور مسالک کے جید بزرگ اور رہنما موجود تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ شہید حاج عماد مغنیہ (حاج رضوان) رحمۃ اللہ علیہ سال 2006میں اسرائیل کی ساتھ لڑی جانے والی جنگ کا فاتح کمانڈر تھا کہ جس کی بصیرت اور قابلیت نے حزب اللہ کے جوانوں کو کامیابی و نصرت کے ساتھ سرخرو کیا۔سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سال2006کے بعد اب اسرائیل کے لئے لبنان پر حملہ کرنے یا لبنان کے ساتھ یا حزب اللہ کے ساتھ جنگ کرنے کے مواقع ختم ہو چکے ہیں اور اسرائیل کے لئے آسان نہیں ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ کرے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شام کی موجودہ صورتحال اور بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شام کی بحرانی صورتحال کی وجہ سے حزب اللہ لبنان کمزور ہوئی ہے تو وہ غلطی پر ہے۔حزب اللہ لبنان پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور اور باصلاحیت ہے اور اس بات کی صلاحیت رکھتی ہے کہ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دے۔
سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ یہ ہمارے پاک شہداء بالخصوص شہید عباس موسوی،شہید راغب حرب اور شہید عماد مغنیہ کے خون کی برکتیں ہیں کہ جس کے وجہ سے حزب اللہ پہلے سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہو چکی ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل کو تنبیہ کرتا ہوں کہ لبنان کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت سے دور رہے بصورت دیگر حزب اللہ لبنان کے خلاف کسی بھی تجاوزاور جارحیت کے خلاف خاموش نہیں بیٹھے گی۔سید حسن نصر اللہ نے واضح کیا کہ حزب اللہ آج کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ہمارے ارادے دن بہ دن مزید مستحکم اور مضبوط ہو رہے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل سے ابھی حساب لینا باقی ہے۔اور ہم شہید حاج عماد (حاج رضوان) کے خون کا حساب لیں گے۔
حزب اللہ کے سربرا ہ سید حسن نصر اللہ نے حال ہی میں سعد الحریری کی جانب سے دئیے جانے والے ایک بیان پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعد الحریری کا بیان در حقیقت شہید رفیق الحریری کے خون اور ان کی خدمات کی توہین کے مترادف ہے اور حزب اللہ پر اس بیان اور اس جیسے بیانات سے کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ان کاکہنا تھاکہ سعد الحریری کے بیان سے اس بات کے سوا کچھ سمجھ نہیں آتا ہے کہ وہ اس طرح کے بیانات سے حزب اللہ اور اس کے حلیفوں کے درمیان تصادم کروانا چاہتے ہیں جس سے ہمارا بچہ بچہ واقف ہے اور یہ سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہو گی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ اور قائد مقاومت سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کو غیر مسلح کئے جانے کے مغربی پراپیگنڈے سے متعلق جواب دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اور مقاومت کا اسلحہ اس وقت تک ہمارے ساتھ رہے گا جب تک ہمارے حقوق،ہماری زمینیں عادلانہ رویوں کے ساتھ عملی اور تحریری طور پر پلٹائی نہیں جاتیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سال2006میں اسرائیل کی طرف سے لبنان پر مسلط کی جانے والی 33روزہ جنگ ’’جنگ تموز‘‘ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ تموز دنیا کی شیطانی قوتوں کی طرف سے حزب اللہ کو ختم کرنے کے لئے شروع کی گئی تھی اور شہید عماد مغنیہ نے اس جنگ میں دشمن کے ایسے دانت کھٹے کئے کہ جسے دشمن رہتی دنیا تک یاد رکھے گا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ شہید رفیق الحریری نے مجھ سے کہا تھا کہ وہ اعلیٰ ترین سطح پر سلامتی اور امن کے قیام تک مقا
حزب اللہ اور مقاومت کے اسلحے کے حامی ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ سعد الحریری بھی مجھ سے کہہ چکے ہیں کہ ان کے والد نے جو بات ماضی میں کی تھی وہ اسی پر لازمی طور پر عمل کریں گے۔
سید حسن نصر اللہ نے مسلم امہ کے درمیان وحدت اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کے درمیان صرف وحدت ہی ایسا ہتھیار ہے جو دشمن کے تمام تر منفی ہتھکنڈوں کا خاتمہ کر سکتاہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کی جہادی سرگرمیوں کے حوالے سے کہا کہ حزب اللہ لبنان ،اسلام کی سر بلندی کے لئے پوری قوت کے ساتھ میدان مین کھڑی ہے اور لبنان ے یہ ثابت کیا ہے کہ دنیا کی مدد کے بغیر لبنان نے اسرائیل جیسے خطر نال دشمن کو بد ترین ذلت و رسوائی سے دوچار کیا ہے اور اس کی سہرا شہید رہنما حاج عماد مغنیہ (حاج رضوان ) کے سر جاتا ہے۔