• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
اتوار 11 مئی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home عالمی خبریں

شام میں خانہ جنگی اسرائیل کے مفاد میں تحریر: نصرت مرزا

جمعرات 01-11-2012
in عالمی خبریں
0
plf shaam1
0
SHARES
0
VIEWS

روسی قونصل جنرل آندرے ڈیمیڈوف نے شام کے معاملے میں اپنی ایک حالیہ بریفنگ میں کہا کہ روس دوسرے ملک میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف ہے اور شام میں غیر ملکی مداخلت ہو رہی ہے۔

ایک سوال کیا گیا کہ یی نون منصوبے (فروری 1982ئ ) کے تحت ملک شام کو تین حصوں میں تقسیم کرنا ہے، تاکہ مشرق وسطٰی میں اسرائیل سے بڑی کوئی ریاست موجود نہ رہے، اس پر آندرے کا کہنا تھا کہ اگر شام کو تقسیم کیا جاتا ہے تو پھر فائدہ اسرائیل کو ہی ہوگا اور فلسطین کی آزادی کا خواب کم ہو کر رہ جائیگا، ہم وہاں امن قائم کرنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں کس قدر درندگی کا مظاہرہ کیا گیا، قذافی کی لاش پر کھڑے ہو کر قہقہے لگائے گئے، مگر پھر اسکے مضمرات بھی دیکھنے کو ملے۔

 

یہ بریفنگ اس وقت ہوئی جب روسی وزیر خارجہ پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے ڈرون حملوں کو پاکستان کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی ملک کی خود مختاری کے خلاف ہر اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے کردار ادا کرنے کا عزم کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ عالمی معاملات پر دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی روس کے دورے پر ہیں، اس طرح روسی صدر کے دورہ پاکستان کا ازالہ ہوگیا۔

روس نے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر اپنے وزیر خارجہ کو پاکستان کے دورے پر بھیجا اور پاکستان میں طاقت کے ایک اہم محور کو روس کے دورے پر آنے کی دعوت دی، اس وجہ سے روسی وزیر دفاع نے بھارت کا دورہ ملتوی کر دیا، جس سے بھارت جو روسی صدر کے دورے کے ملتوی ہونے پر شادیانے بجا رہا تھا، حیرت زدہ ہوکر رہ گیا۔ روسی صدر نے آذربائیجان کا دورہ بھی ملتوی کیا، اس طرح پاکستان کے فوجی سربراہ کے دورے کی اہمیت کو دو چند کر دیا۔
ماضی قریب میں روس نے دنیا میں ایک کھلاڑی کے طور پر کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے، روس نے لیبیا کے واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے، امریکہ و اسرائیل کے مشرق وسطٰی کے ٹکڑے کرنے کی منصوبے کی راہ میں حائل ہونا شروع کر دیا ہے۔ یی نون منصوبہ کے تحت جہاں شام کو تین آزاد ریاستوں میں تقسیم کرنا ہے، تو لبنان کو پانچ ریاستوں میں اور عراق کو تین آزار ریاستوں میں ٹکڑے کرنا ہے، شیعہ، سنی اور ک±رد ریاست۔ اسی طرح ایران اور پاکستان کو چھوٹے چھوٹے ملکوں میں تبدیل کرنے کا پروگرام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روس، ایران کا ساتھ دے رہا ہے اور ایران پر اسرائیلی حملے کا سخت مخالف ہے۔

جبکہ امریکہ ترکی اور شام کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ شام کے اندر ”فری سیرین آرمی“ FSA کو مالی اور اسلحہ سے مدد کر رہا ہے، جس کی وجہ سے سویلین اموات بڑھ رہی ہیں۔ یہ درست ہے کہ شام کی علوی ریاست غیر مقبول ہے اور اقلیتی گروپ کی نمائندگی کرتی ہے اور وہاں کے سنّی غریب اکثریت اس کا نشانہ ہے، مگر اس وقت شام میں عدم استحکام کرنے کا مقصد سنیوں کو فائدہ پہنچانا نہیں ہے، بلکہ صیہونی منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے، اس لئے ترکی جو ہمارا دوست ہے کو یہ مشورہ دیا جاسکتا ہے کہ وہ تدبر کا مظاہرہ کرے کہ وہ تین خطرات میں گھر گیا ہے۔

حکومت میں فوج کی واپسی، ک±رد علاقہ کی علیحدگی اور فوجی ناکامی اس کے لئے ترکی فوج اس وقت لڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، اس کے پچاس جنرل نکال دیئے گئے ہیں۔ فو ج کے کینہ کو اونٹ کے کینے سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

ترکی کے ایئر اور نیوی چیف پر مقدمہ قائم کرکے سزا دلائی ہے۔ پھر ترکی میں عبداللہ گل اور طیب اردگان میں سیاسی کشمکش چل رہی ہے۔ شام نے ک±رد آزادی کی تنظیم ”کردش ورکرز پارٹی“ جو ترکی میں چھاپہ مار جنگ میں ملوث ہے، کو ترکی کے خلاف کارروائی کے لئے اپنا شمالی علاقہ ک±ردوں کے حوالے کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ترکی کے خلاف ک±رد حملوں میں شدت آئی ہے۔

پھر شام نے 30 ستمبر کو ترکی کے گاو¿ں اکاکیلے پر مارٹر سے حملہ کیا، جس سے کئی اموات ہوئیں، اس سے پہلے ترکی کا ایک جیٹ طیارہ بھی گرالیا گیا تھا۔ ہمارے خیال میں امریکہ اور اسرائیل نے ترکی کی اسلامی حکومت کے خلاف ایک پھندا لگا دیا اور اسے مشکلات کا شکار کر رہا ہے، اس لئے ان کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا چاہئے اور اس بھربھری ریت کے دلدل سے نکل آنا چاہئے۔ طریقہ کار وہی ہوسکتا ہے جو رابطہ گروپ جس میں ترکی، سعودی عرب، ایران اور مصر شامل ہیں۔ اس میں چار باتوں پر اتفاق ہوا، اگرچہ سعودی وزیر خارجہ مصر میں ہونے والے اجلاس سے غیر حاضر رہے مگر، جن باتوں پر اتفاق ہوا وہ یہ کہ

 ہنگامہ آرائی کا خاتمہ

 غیر ملکی مداخلت کو روکنا

 شام کو ملک کے طور پر قائم رکھنے پر اتفاق

 شام میں سیاسی یکجہتی۔

اگرچہ تین نکات پر تو اتفاق ہوسکتا ہے مگر چوتھے پر کیسے ہوگا، جب کہ وہاں جنگ چل رہی ہے، مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایران اور مصر کے درمیان تعلقات پائیدار ہوگئے ہیں اور ترکی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی ضرورت کا ایک تہائی تیل ایران سے خریدتا ہے اور ایران اور ترکی کے درمیان 15 بلین ڈالرز کی تجارت ہوتی ہے۔ سعودی عرب شام کے معاملے میں ایران کی اس شرط پر ساتھ دینے کو تیار ہے کہ وہ اس کے مشرقی صوبے میں بغاوت کرانے سے باز آجائے۔

سعودی عرب میں کئی طاقتیں موجودہ بادشاہت کیخلاف کام کر رہی ہیں، جن کو امریکہ، مغرب اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، اسلئے وہ کسی بڑے جنگی معرکے میں ملوث ہونا نہیں چاہتا۔ ایران جنگ بندی کی بے انتہا کوشش کر رہا ہے۔ اس لحاظ سے اگر معاملات کو عمیق نظر سے دیکھا جائے تو شام کا معاملہ مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے، جس کی روس، چین اور دوسرے ممالک کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان بھی اس معاملے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کیلئے یہ آسان نہ ہوگا کہ وہ شام پر اپنی مرضی کے فیصلے تھوپ دیں۔

بشکریہ:روزنامہ جنگ

ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.