سوڈان کے سابق صدر نے مصری حکومت کی جانب سے فلسطینی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے بارے میں اختیار کردہ پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصری حکومت حماس سے اختلافات کی آڑ میں پوری فلسطینی قوم کے ساتھ انتقامی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوڈان کے سابق صدر سوار الذھب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصر نے فلسطینیوں اور حماس کے بارے میں جو پالیسی اپنا رکھی ہے وہ کسی بھی صورت میں قاہرہ حکومت کو زیب نہیں دیتی۔ فلسطینی قوم ایک غاصب اور ظالم حکومت کے چنگل میں پس رہی ہے۔ ایسے میں مصر کی طرف سے حماس اور فلسطینی قوم کو انتقام کا نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔سابق سوڈانی صدر کا کہنا تھا کہ مصری حکومت کی جانب سے حماس کو ’’دہشت گرد‘‘ تنظیم قرار دینا اور جماعت کو دشمنوں کی صفوں میں شامل کرنا پوری فلسطینی قوم کے ساتھ زیادتی ہے کیونکہ حماس پوری فلسطینی قوم کی نمائندہ ہے۔
سوار الذھب کا کہنا تھا کہ حماس اہل الحق کی تنظیم ہے اور جماعت کی تمام سرگرمیاں آئین اور قانون کے دائرے کے اندر ہیں۔ حماس کو مزید اپنا دائرہ وسیع کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔
سابق سوڈانی صدر نے اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینیوں کے صبر و استقامت مزاحمت جاری رکھنے کے جذبے کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے عرب ممالک کے منفی کردار پر تنقید کی اور کہا کہ بیت المقدس اور غرب اردن میں اسرائیلی جارحیت بند کرانے میں عرب اورمسلمان ممالک اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
خیال رہے کہ عبدالرحمان محمد حسن سوار الذھب سنہ 1985 ء میں مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد ملک کی زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لی تھی۔ بعد ازاں الیکشن کے نتیجے میں بھی ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔