اسرائیل کی سابق وزیرخارجہ اور انسانی حقوق کی عدالتوں کو جنگی جرائم میں مطلوب زیپی لیونی برطانیہ پہنچ گئی ہیں۔ ان کی برطانیہ آمد پر لندن حکام کی جانب سے انہیں سیاسی تحفظ فراہم کرنے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے برطانیہ نے لیونی کو سیاسی اور آئینی تحفظ فراہم کر کے خود بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں سرگرم مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے زیپی لیونی کی آمد پر اسے سیاسی پروٹوکول دینے کو ایک جنگی مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف قراردیا۔ انسانی حقوق کی تنظیم”ہیکمن انڈروز”، کلب برائے فلسطین،فلسطینی حق واپسی لندن اور دیگر تنظیموں کی طرف سے جاری بیانات میں کہا گیا کہ زیپی لیونی سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ پر مسلط”لیڈ کاسٹ” نامی خونی آپریشن میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کی شہادت اور انہیں زخمی کرنے کے قصور واروں میں شامل ہیں۔ برطانیہ جیسے جمہوریت اور انسانی حقوق کے چیمپیئن ملک کی جانب سے کسی جنگی مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ زیپی لیونی سمیت اسرائیل کی کئی سابق اور موجودہ حکومتی و فوجی شخصیات کےخلاف جنگی جرائم کے تحت لندن پراسیکیوٹر جنرل کے ہاں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی کئی عدالتوں کی جانب سے لیونی اور دیگر اعلیٰ صہیونی حکام کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔ اس کے باوجود جنگی مجرم کو قانون کے کٹہرے میں لانےسے بچانا انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی کو برطانیہ کی عدالتوں میں فلسطینیوں کےخلاف جنگی جرائم کے تحت کئی سنگین نوعیت کے مقدمات کا سامنا تھا جس کے باعث وہ گذشتہ دو سال سے برطانیہ کے دورے پر نہیں جا سکیں۔ حال ہی میں برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ کی سفارش پر برطانیہ میں غیرملکیوں کی گرفتاری سے متعلق قوانین میں ترمیم کی گئی۔ اس ترمیم کے بعد صہیونی اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیرخارجہ نے برطانیہ کا دورہ کیا ہے۔