اسرائیلی پارلیمان کی عرب رکن اور فلسطین کی معروف رہنما حنین زعبی نے سن 1948ء کے مقبوضہ فلسطین کی رامون جیل کے یونٹ نمبر چھ پر صہیونی فوج کے خصوصی یونٹ کے چھاپے اور بھوک ہڑتالی اسیران پر سفاکانہ تشدد کی پرزور مذمت کی ہے۔
صہیونی اہلکاروں نے رامون جیل کے یونٹ نمبر چھ پر دھاوا بولا اور بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی ہڑتال ختم کروانے کے لیے ان پر بہیمانہ تشدد شروع کر دیا۔ حنین زعبی نے جمعرات کے روز جاری اپنے بیان میں بتایا کہ اسیران پر تشدد اور ان کی اہانت کی گئی، تفتیش کے لیے دوسری جیل منتقل کرنے کے بہانے اسرائیلی فوج کے اس تشدد سے متعدد اسیران زخمی ہو گئے۔ اس موقع پر زعبی نے جیل کے اس یونٹ میں چھ افراد کو قید تنہائی میں ڈالنے کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ قید تنہائی کسی بھری طرح قیدیوں کے حقوق کی پاسداری نہیں کرتی۔
حنین زعبی نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے اسیران پر حملہ کیا ہو، 27 جون 2012ء کے روز بھی صہیونی اہلکاروں نے اسی بیرک پر حملہ کر کے معتدد فلسطینی قیدیوں کو زخمی کر دیا تھا۔ آٹھ اگست کو بھی اسرائیلی فوجیوں نے قیدیوں کی ملاقات کے ایک کمرے پر حملہ کر کے متعدد اسیران کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
فلسطینی رہنما کا کہنا تھا کہ حالیہ کارروائی بھی ایک سیاسی انتقام کا ایک حصہ اور قیدیوں کے متعلق تمام عالمی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح یہ حملہ اسیران کی حفاظت کے قواعد اور تشدد کےخلاف عالمی معاہدے کی بھی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔ حنین زعبی نے بھوک ہڑتال کرنے کی پاداش میں چھ فلسطینی اسیران کو قید تنہائی میں ڈالنے کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی اور مذکورہ بالا قیدیوں کو فی الفور اس قید سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی خاتون رہنما نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ فلسطینیوں کے ارادے توڑنے کے لیے ظلم و ستم کے اوچھے ہتھکنڈے کارگر ثابت نہیں ہونگے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین