فلسطین میں آج جمعہ کے روز اسرائیلی مظالم کے خلاف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی اپیل پر ملک بھر میں "یوم الغضب” منایا گیا۔ اس موقع پرصہیونی ریاست کی دہشت گردی اپنے عروج پر رہی اور نابلس شہر میں ایک فلسطینی کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا جب کہ دسیوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد صہیونی ریاست کی دہشت گردی کے خلاف ریلیاں نکالیں۔مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں اسرائیلی فوجیوں نے دو فلسطینی موٹرسائیکل سواروں کو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دونوں فلسطینی یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کے بعد موٹرسائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ تاہم عینی شاہدین نے صہیونی فوج کا دعویٰ مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں کے پاس چاقو جیسی کوئی خطرناک چیز نہیں تھی۔ صہیونی فوجیوں نے دونوں کو زخمی کرنے کے بعد سڑک پر پھینک دیا اور امدادی کارکنوں اور مقامی شہریوں کو ان کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں 21 سالہ قاسم محمود سباغنہ جام شہادت نوش کرلیا۔ شہید فلسطینی نوجوان کا تعلق مغربی کنارے کے جنین شہر کے قباطیہ قصبے سے بتایا جاتا ہے۔
درایں اثناء امدادی اداے ہلال احمر فلسطین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے ایک فلسطینی نوجوان کو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا تاہم بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث جام شہادت نوش کرگیا ہے۔
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں جمعہ کے روز ہزاروں شہریوں نے صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی شہریوں کے درمیان تصادم بھی ہوتا رہا۔ قابض فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ ان پر دھاتی گولیوں سےفائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔