برطانوی پارلیمنٹ کے کٹر اسرائیل مخالف ممبر جارج گیلوے نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والے مناظرے سے اس وقت احتجاجاً واک آؤٹ کردیا،جب مدمقابل نے اسرائیلی ہونے کی تائید کی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے کرسٹ چرچ کالج میں ہونے والی اس ڈیبیٹ میں اس کا مدمقابل ایک اسرائیلی طالبعلم "آئیلون اسلانی” تھا۔ جسکی اصلیت کا مبینہ طور پر پہلے جارج گیلوے کو علم نہیں تھا۔ پریس ٹی وی کی نیوز سائٹ کے مطابق برطانوی قانون دان اپنے اس پرانے موقف پر دلائل دے رہے تھے کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کو فوراً خالی کرنا چاہئے کہ اس دوران آئیلون اسلانی نے اسرائیلی موقف کی تائید کرتے ہوئے بے ساختہ کہا کہ "ہم”۔
اس پر جارج گیلوے نے کہا کہ تم نے کہا کہ "ہم” کیا تم اسرائیلی ہو؟ اسلان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہاں میں اسرائیلی ہوں۔
گیلوے نے کہا میں اسرائیلیوں کے ساتھ کوئی مناظرہ نہیں کرتا۔ مجھے دھوکہ دیا گیا ہے، ان الفاظ کی تکرار کرتے ہوئے انہوں نے کانفرنس ہال کو فوراً ترک کیا۔ "میں اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتا، تو اسرائیلیوں کے ساتھ مناظرہ کی ضرورت ہی کیا۔ میں نہ کبھی اسرائیلیوں کے ساتھ مناظرہ کرونگا نہ ہی انکے کسی میڈیا سے بات کرونگا۔”
فارس نیوز کے مطابق انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو چاہئے کہ غزہ کی پٹی کو فوراً خالی کرے، دوران گفتگو جب اسے پتہ چلا کہ اس کا مدمقابل ایک اسرائیلی شہری ہے تو اس نے فوراً کانفرنس ہال کو ترک کر دیا۔ واضح رہے کہ اس مناظرہ کا انعقاد جمعرات کو کرسٹ چرچ کالج میں کرایا گیا تھا۔ جارج گیلوے نے اس حادثے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ میں نے ایک اسرائیلی کے ساتھ بحث اور مناظرے کو اس وجہ سے مسترد کردیا کہ وہ غاصب اسرائیلی حکومت کا حامی تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکے اس عمل کی دلیل بہت سادہ سی ہے وہ یہ کہ فقط بائیکاٹ اور پابندی سے ہی ممکن ہے کہ اس نسل پرست صیہونی حکومت کو شکست سے ہمکنار کیا جائے۔ بعد میں گیلوے نے اپنے فیس بک پیج میں کہا کہ کوئی بھی فلسطین پر بات کرنا چاہتے ہیں تو پی ایل او سے بات کرنی ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ منتظمین نے اسے یہ اطلاع نہیں دی تھی کہ اسے ایک اسرائیلی سے مناظرہ کرنا ہوگا۔
18 فروری کو پاکستان کے شہر کراچی میں ہونے والے ادبی میلے کے موقع پر گیلوے نے مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم میں تعاؤن بند کرو”۔
برطانوی ممبر پارلیمنٹ اور معروف قانون دان نے سوال کرتے ہوئے پوچھا! جب مغربی ممالک اسرائیل کو ہتھیار کے لئے پیسے دیتے رہیں، یعنی اسرائیل کے لئے ایک قانون، جبکہ دوسروں کے لئے دوسرا قانون، آپ لوگ مسلمانوں سے یہ امید کیسے رکھ سکتے ہیں کہ وہ ایسی اہم جگہ پر آپ ہی کے تعاون سے ایک ایسے اہم جرم پر آپکو محبت کی نظر سے دیکھیں؟ جارج گیلوے جو پریس ٹی وی کے کامنٹ شو میں میزبان کے فرائض انجام دیتا ہے، مسلمانوں کے بارے میں دوغلی پالیسی اپنانے پر مغرب کو سخت تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔