صہیونی روزنامے بدیعوت آحارنوت نے تل ابیب میں سیاسی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے ؛ مغربی کنارے اور بیت المقدس کی تحریک کے مقابلے میں شاباک عاجز ہے ۔
مذکورہ ذرائع کے بقول نیتن یاہو اور یعلون کا عقیدہ ہے کہ وہ آخر کار انتفاضہ کو ختم کر سکتے ہیں اور فلسطینیوں کے فعال اور متحرک افراد کو قتل کرکے وہ فلسطینیوں کے قیام کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں لیکن اسرائیل کی سلامتی کی ایجینسی کے نزدیکی ذرائع نے تاکید کی ہے کہ مربوطہ افراد نے نیتن یاہو اور یعلون سے کہا ہے کہ آپ لوگ غلط سوچ رہے ہیں اس لیے کہ فلسطینیوں کی تحریک کے زور کو کم کرنے کی کوئی علامت نظر نہیں آتی بلکہ اس کے بر عکس سب صاف دکھائی دیتا ہے ۔
ان ذرائع نے یاد دلایا: صہیونیوں کے خلاف فلسطینیوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور فوجی راستوں سے ان حملوں کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا ۔
ان ذرائع کے بقول فلسطینیوں کی کاروائیاں شہر الخلیل سے مغربی کنارے کی جانب منتقل ہوچکی ہیں ۔اگر یہ موج پھیل گئی تو ہمیں جاسوسی ،امنیتی اور فوجی ذمہ داروں کو متنبہ کر نا پڑے گا کہ انتفاضہ کا دائرہ سال ۱۹۴۸ کے مقبوضہ علاقوں کے اندر تک پھیل جائے گا اسی وجہ سے صہیونی حکومت کے فوجی امنیتی اور سیکیوریٹی کے حکام نے اس سلسلے میں سات تجویزیں پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے رہائشی علاقوں میں آئندہ اطلاع تک فوجی حکومت کا اعلان کر دیا جائے ۔
روز نامہ رائ الیوم کے بقول صہیونیوں کے خلاف کاروائیوں کی تعداد کے اعتبار سے مغربی کنارے میں شہر الخلیل پہلے نمبر پر ہے اور صہیونی حکومت کے حالیہ تمام اقدامات کہ جو اس شہر کو محاصرے میں لانے کے سلسلے میں کیے گئے ہیں چاہے وہ گھروں پر حملے کی صورت میں ہوں یا یا فلسطینی شہریوں کی چیکینگ کے لیے چیک پوسٹیں قائم کرنے کی صورت میں ہوں شکست سے رو برو ہوئے ہیں اور غاصبوں کے ان تمام کچل ڈالنے والے اقدامات کے باوجود فلسطینیوں کی کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔