فلسطین میں پچھلے ماہ اکتوبر کے اوائل سے شروع ہونے والی تحریک میں جہاں اسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی میں غیر معمولی اضافہ ہوا وہیں فلسطینی شہریوں کی دشمن کے خلاف چھری چاقو سے مزاحمت بھی تیز ہوتی گئی۔
مزکورہ رپورٹ کو اسرائیلی ماہرین پروفیسر شائول کیمحی، پروفیسر یوحانان آئشل اور پروفیسر مولی لاھد نے مل کرتیار کی ہے۔ اس رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہونے والے فلسطینیوں کی نقصان کی بھی تفصیلات درج ہیں مگر سب سے زیادہ اس بات پر زور صرف کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے چاقو سے حملوں نے یہودیوں کو سخت خوف کا شکارکیا اور ڈیڑھ ملین یہودی ہمہ وقت خود کو خوف میں محسوس کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اسرائیلی معاشرہ دہشت گردی کی ایک بدترین لہر سے گذر رہا ہے۔ اسرائیل کا بچہ بچہ خوف کا شکار ہے کیونکہ طاقت کے استعمال اور بڑی تعداد میں جانی نقصان کے علی الرغم فلسطینیوں کی تحریک مزحمت رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
عبرانی اخبار نے بھی اپنے ایک ہفتہ وار ایڈیشن میں اسے شامل کیا ہے۔ اس رپورٹ میں پچھلے چارہ ماہ کے دوران یہودیوں کو درپیش آئے بعض خونی واقعات کا ذکر ہے جن میں فلسطینیوں نے یہودیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار ماہ پہلے اور آج کے یہودی معاشرے میں خوف کا فرق صاف اور نمایاں طورپردیکھا جا سکتا ہے۔