اسرائیلی روزنامے ’’ھارٹز‘‘ نے اسرائیلی سیاسی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان ہونے والے تبادلہ اسیران معاہدے کے دوسرے مرحلے میں آزاد ہونے والے تمام 550 قیدی سکیورٹی اسیران ہیں۔ ان قیدیوں کو دو ماہ بعد رہا کیا جائے گا۔
اخبار کے مطابق اسرائیلی مذاکرات کار ’’ڈیوڈ میدان‘‘ نے ڈیلنگ کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے مصری انٹیلی جنس ادارے سے رابطے اور ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔
اسرائیلی سیاسی ذرائع کے مطابق اس ضمن میں اسرائیلی عہدیدار تحریک حماس سے مذاکرات نہیں کریں گے بلکہ قیدیوں کا چناؤ اسرائیل کی اپنی صوابدید پر ہو گا۔ رہا ہونے والے تمام قیدی سکیورٹی وجوہ کی بنا پر گرفتار کیے گئے ہیں جن میں سے اکثر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ رہا کا پروانہ پانے والے قیدیوں کے چناؤ کی شرائط کے مطابق ان قیدیوں کا کسی اسرائیلی کے قتل میں ملوث نہ ہونا ضروری ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق اسرائیلی اور مصری سکیورٹی فورسز نے پہلے مرحلے میں رہائی پا کر غزہ اور مغربی کنارے جانے والے فلسطینی اسیران کی نگرانی کا فیصلہ بھی کیا ہے جس کا مقصد یہ تصدیق کرنا ہے کہ یہ افراد اسرائیلی سکیورٹی کے خلاف کسی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں۔