تحریک فتح سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی زیر حراست اسیر مروان البرغوثی، جن کا نام رہائی پانے والے اسیران میں شامل نہیں، کی اہلیہ فدوی البرغوثی کا کہنا ہے کہ تبادلہ اسیران معاہدے فلسطینی قومی اہداف کے حصول کا ایکبڑا مرحلہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی رو سے سیکڑوں ایسے فلسطینی اسیران رہائی پا رہے ہیں جن کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔
پیر کے روز ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے اپنی خصوصی گفتگو میں فدوی البرغوثی کا کہنا تھا کہ وہ رہائی پانے والے اسیران کی ماؤں اور بیویوں کے فلسطینی اسیران کے استقبال میں شرکت کریں گی۔
ان کا کہنا تھا ’’یہ بات صحیح ہے کہ دیگر ان لوگوں کی طرح جن کے پیاروں کے نام رہائی پانے والے اسیران کی فہرست میں شامل نہیں وہ بھی شدیدغمگین ہیں تاہم اپنوں کو رہائی نہ ملنے کے باوجود قوم کے سیکڑوں اسیران کی رہائی سے ملنےوالی خوشی کم نہیں ہو سکتی۔
اسرائیلی ویب سائٹ پر تبادلہ اسیران معاہدے میں اپنا نام شامل نہ ہونے کی وجہ سے مروان البرغوثی کی جانب سے تنقید کی خبر کے متعلق فدوی البرغوثی کا کہنا تھا ’’میری طرح مروان نے بھی تبادلہ اسیران ڈیلنگ پر کوئی تنقید نہیں کی ہے‘‘ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی اس بات کے خواہش مند تھے کہ مروان کی جانبسے ایسا بیان دیا جائے کہ انہوں نے معاہدے پر عمل درآمد کروانے کی خاطر اپنا نام رہائی پانے والے اسیران میں شامل نہ کرنے پر رضا مندی ظاہر کر لی تھی، تاہم مرواناس معاہدے کی حالیہ تمام پیش رفت سے بے خبر تھے۔
رام اللہ اتھارٹی کے بعض عہدیداروں کی جانب سے اس اسیران کی رہائی کی اس کامیاب ڈیلنگ تنقید پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے فدوی البرغوثی کا کہنا تھا ہمیں معلوم ہے کہ گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں مقید ایک ہزار فلسطینی رہا ہو رہے ہیں جن میں سے 5500 سو ایسے تھے جنہیں ہر حال میں جیلوں میں ہی رہنا تھا، جبکہ 4500 کو رہائی کے لیے انتہائی صبر آزما جدوجہد کرنا تھی۔
فدوی برغوثی کا کہنا تھا’’ہماری سمجھ میں یہ بات آئی ہےاور سب کو بھی یہ سمجھنا ہو گا کہ وہ قیدی جن کو عمرقید یا طویل مدت قید کی سزا سنا گئی تھی، ان کے گھر والے اپنے پیاروں کے ناموں کے اس معاہدے میں شامل کیے جانے کا انتظار کر رہے تھے‘‘
مزید وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’دوسری جانب ہم جانتے ہیں کہ ایک معاہدے میں اس طرح کے تمام قیدیوں کو رہا نہیں کروایا جا سکتا تھا، یہی وجہ ہے کہ ہم مروان اور اس طرح کے دیگر قیدیوں کی عدم رہائی کے باوجود اس معاہدے کو قومی اہداف کے حصول کی ایک بڑی منزل قرار دے رہے ہیں‘‘
انہوں نے کسی کو خارج کیے بغیر فلسطین کی تمام جماعتوں کو پیغام دیا کہ وہ اپنے سرزمین اور اپنے اسیران کی آزادی کی جدوجہد میں بلا امتیاز شریک ہوں۔