بیلجیم میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان دفاعی شراکت کے معاہدوں کی مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کو ہرقسم کا اسلحہ کی فروخت پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیلجیم میں سرگرم یکجہتی و ترقی آرگنائزیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی معاہدوں کی رو سے کوئی یورپی ملک اسرائیل کو اسلحہ فروخت نہیں کرسکتا کیونکہ صہیونی ریاست انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اس لیے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنےیا صہیونی حکومت کی دفاعی شعبے میں مدد کا کوئی جواز نہیں ہے۔قبل ازیں بیلجیم کی لیبر فیڈریشن نے اپنی ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطین میں حالیہ ایام میں تشدد کی لہر کے بعد اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرنا شروع کیا ہے جس پر فیڈریشن کو بھی تشویش لاحق ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں گھس کر مسلمانوں اور فلسطینیوں کو مشتعل کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ یہودیوں کے اشتعال کے رد عمل میں احتجاجی مظاہرے کرنے والے فلسطینیوں کو اسرائیلی پولیس اور فوج گولیاں مار رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القدس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ظلم کے زمرےمیں شامل کیا جانا چاہیے۔ ایک سال قبل بھی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں دو ملین افراد براہ راست متاثر ہوئے تھے۔
بیان میں بیلجیم کی حکومت سے بھی پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صہیونی جارحیت کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت روکنے لیے بھی کوششیں تیز کی جائیں۔