(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ بیروت دھماکوں میں اگر اسرائیل کے ملوث ہونے کے شواہد ثابت ہوئے تو حزب اللہ اسرائیل سے برابر کا انتقام لے گی۔
سیدحسن نصر اللہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کو اسرائیل کے ساتھ 2006 میں 33 روزہ جنگ کی فتح کے 14 سال مکمل ہونے پر ٹی وی خطاب کرُرہے تھے۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ لبنان میں اسلامی مزاحمت یعنی حزب اللہ کا وجود لبنان کے تحفظ کا ایک اہم عنصر ہے، سید حسن نصر اللہ کے اس تازہ خطاب میں عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ہونے والے معاہدے سمیت لبنان میں بندرگاہ دھماکوں اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر گفتگو کی ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ صہیونیوں نے شام میں ہمارے ایک مجاہد بھائی شہید علی کمال محسن کو نشانہ بنایا تھا لہذا اب صہیونی غاصب دشمن سرحدوں پر ڈیڑھ ٹانگ پر کھڑے ہمارے جواب کا انتظار کررہے ہیں ۔ ہم ان سے آج پھر یہی کہتے ہیں کہ انتظار کرو ہماری حکمت عملی تبدیل نہیں ہوئی ہے۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات نےاسرائیل کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس سے وہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کو آئندہ انتخابات میں فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیتن یاہو صہیونیوں کے مابین بھی مقبولیت کھو چکا ہے اور بدعنوانی سے متعلق اپنے مقدموں میں پھنساہوا ہے۔
یہ معاہدہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی انتخابی مہم کی تشہیر کے طور پر ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر مزید ممالک اس طرح کے معاہدوں پر دستخط کرتے ہیں تو ہمیں حیرت نہیں کرنی چاہئے۔
ٹرمپ اپنے پریشان کن دوست نیتن یاہو کی خاطر اسی طرح ان عرب ممالک کودودھ پلائیں گے جس طرح انہوں نے ان سے پہلے ان کا پیسہ لیاتھا۔انہوں نے کہا کہ وہ عرب ممالک امریکہ کو خوش کرنے کے لئے کچھ بھی کریں گے ، جواب میں امریکہ ان سے کہتا ہے کہ اسرائیل اور ہم آپ سے مطمئن ہیں۔”
سید حسن نصر اللہ نے عرب اسرائیل تعلقات سے متعلق کہا کہ یہ اسلام اور عرب حمیت و قومیت کے ساتھ سنگین غداری ہے اس فعل کی شدید مذمت کرنی چاہئے۔ میں فلسطینیوں اور مزاحمتی عوام سے کہتا ہوں کہ وہ ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں ، کیونکہ ان منافقین کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔”
سید حسن نصر اللہ نے بیروت بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیروت دھماکے کی وجوہات پرمتعدد نظریات تھے۔ ایک یہ کہ یہ منصوبہ بند حملہ تھا ، اور دوسرا یہ کہ یہ غفلت اور غیر ذمہ داری کا نتیجہ تھا، بہت سارے نظریات موجود ہیں ، لیکن اس طرح سے آتش بازی اور دیگر آتش گیر مادہ چھوڑنے کی محض حقیقت غفلت ہی نہیں ، بلکہ ایک جرم بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں اور عناصرنے حزب اللہ کو مورد الزام ٹھہرایا اور ہم پر یہ الزام لگا کر کہا کہ اسرائیل اس حملہ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہم جانتے ہیں اور یہ حملہ ہوا تو ہم اس کا جواب نہیں دیں گے۔ حزب اللہ کسی ایک فرد پر حملہ نہیں چھوڑے گی ، اس ہولناک حملے کا جواب کیسے چھوڑ دے ؟
حزب اللہ سربراہ سیر حسن نصر اللہ نے لبنانی عوام سمیت پوری دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی اسرائیل بیروت بندرگاہ پر ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث پایا گیا تو اس کا بھرپور جواب اسی طرح کے حملہ سے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ بیروت دھماکوں کی تحقیقات میں ایف بی آئی کی شرکت اسرا ئیل کے خلاف کسی ثبوت کو چھپانے کی خاطر ہو سکتی ہے۔ ہم لبنانی بھی ہیں ، اور ہمیں ایف بی آئی پر اعتماد نہیں ہے۔ لبنانی عوام کو ان باتوں کے جوابات درکار ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے بیروت دھماکوں کے پس پردہ سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیروت بندر گاہ پر ہونے والا واقعہ اگر منصوبہ بند حملہ تھا تو دوسری طرف اس حملہ کے نتائج میں دشمن نے ایک بہت بڑی مہم تیار کر رکھی تھی جس سے وہ لبنان کے پورے نظام کو ہی ختم کرنا چاہتے تھے۔
جس وقت لبنانی عوام کو ان کی ہر طرح کی مدد کی ضرورت تھی ، میڈیا نے فوری طور پر اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کی کوشش شروع کر دی ، خانہ جنگی کی کوشش کی ، صدارت ، پارلیمنٹ اور پورے نظام کو ختم کرنے کی کوشش کی- انہوں نے کہا کہ لبنان میں کچھ سیاسی گروہ موجود تھے ، جو غیر ملکی ایجنڈا کی خدمت کررہے تھے ، جو تنازعات کو بھڑکانے پر سخت محنت کررہے تھے۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنانی وزیر اعظم اور اراکین کابینہ سمیت اراکین پارلیمنٹ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم حسن دیاب اور ان کی کونسل کے ہر وزیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو تمام رکاوٹوں کے باوجود تمام تر مشکلات کے باوجود ڈٹے رہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والی حکومت کی تمام سیاسی جماعتوں کوحمایت کرنی چاہئے۔ اس کی ترجیحات میں اصلاحات ، بندرگاہ دھماکے ، بجلی ، ماحولیات ، سرکاری اسکولوں ، معاشی بحران کے بعد تعمیر نو ہونی چاہئے …
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بندرگاہ دھماکے کی تحقیقات پر اصرار کرنا چاہئے یہ حکومت غیر جانبدار نہیں ہو سکتی۔ ہم سب لبنانی معاشرے کی حقیقت کو سمجھتے ہیں۔ ہم لبنان میں غیر جانبدار فرد کے وجود پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔
جو بھی غیر جانبدار حکومت کا مطالبہ کرتا ہے وہ صرف وقت ضائع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ملک میں کیا کام کرنا ہے اور کیا کام نہیں کرنا ہے۔ بہر حال ، میں صرف یہ جانتا ہوں کہ لوگوں کو معلوم ہو۔
سید حس نصر اللہ نے پارلیمنٹ سے استعفی دینے والے اور الزام تراشی کرنے والے اراکین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اپنی ذمہ داریاں ترک کرنا چاہتے ہیں تو سیاست چھوڑ دیں۔ جب آپ کی پالیسیاں ہی ملک کو اس کی موجودہ صورتحال کی طرف لے جاتی ہیں تو آپ اب اپنی ذمہ داریوں کو ترک نہیں کرسکتے ہیں۔
سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ لبنان کی مزاحمتی تحریک اور مزاحمتی لوگوں کو نشانہ بنانے کیلئے ایک بہت بڑی مہم چلائی گئی۔ میں آپ سب کو صبر سے رہنے کی تاکید کرتا ہوں ۔غصہ میں رہو ، لیکن صبر کرو ، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ہمیں ایک دن اس غیظ و غضب کی ضرورت ہو۔
سید حسن نصر اللہ نےعالمی عدالت میں رفیق الحریری قتل کیس سے متعلق فیصلہ پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ
آئی سی جے اپنا فیصلہ جاری کرے گا۔ ہم اس عدالت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور اگر وہ ہمارے کسی کارکن پر الزام لگاتے ہیں تو ہم اپنے افراد کی پشت پناہی کریں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ بے گناہ ہیں۔ ہمیں اس وقت صبر کرنے کی ضرورت ہے
سید حسن نصراللہ نے اختتام پر کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر حکمت عملی اور اقدامات پر عمل درآمد کی تاکید کی اور کہا کہ صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے اور ہمارے اسپتال اس وباء کا مقابلہ نہیں کر سکتے تاہم ہمیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ
ہم نہیں جانتے کہ مستقبل میں کیا ہوسکتا ہے یا صیہونی ریاست کے وجود میں کون سے نئے واقعات پیش آسکتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ دعوی کریں گے کہ حزب اللہ پریشان ہے۔ لیکن سب جان لیں ہم پرسکون ہیں۔