مقبوضہ بیت المقدس مرکزاطلاعات فلسطین
اسرائیل کی مقبوضہ بیت المقدس شہر میں مسلط بلدیہ نے شہر کو یہودیانے کی سازشوں کو آگے بڑھاتے ہوئے وہاں پرموجود تمام شاہرائوں کے عربی نام عبرانی میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے۔
صہیونی بلدیہ کی جانب سے اس اقدام کا مقصد بیت المقدس کی اسلامی اورعرب شناخت کو ختم کرتے ہوئے اس پر یہودی اور عبرانی رنگ غالب کرنا ہے۔مرکزاطلاعات کے مطابق صہیونی بلدیہ کی جانب سے سڑکوں کے عربی ناموں کو عبرانی میں تبدیل کیے جانے کی منظوری کے بعد اس کی تفصیلات پریس کو بھی جاری ہیں۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس کی شاہراہ "جبل زیتون” کو "ھار ھمشحاۃ” میں تبدیل کردیا ہے۔ یہ سڑک بیت المقدس کے بالائی ٹیلوں تک جاتی ہے۔ عیسائی مذہب کے مطابق حضرت مسیح علیہ السلام انہی ٹیلوں سے آسمان پر اٹھائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بیت المقدس کی سلوان کالونی کا نام تبدیل کرکے "شیر ھمعلوت” رکھا گیا ہے تاہم "البستان” کالونی کے عبرانی نام کا فی الحال اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت سنہ 1967 ء میں بیت المقدس پرقبضے کے بعد شہر کی عربی اور اسلامی شناخت کو مٹانے اور اس پر یہودی رنگ چڑھانے کے لیے دن رات مصروف عمل ہے۔ تین سال قبل اسرائیلی بلدیہ نے بیت المقدس کی 300 شاہرائوں اور دیگر اہم مقامات کے عربی نام عبرانی میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تو اس پر فلسطین اور عالم اسلام کی جانب سے بھی سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔ مگر یہ رد عمل صرف مذمتی بیان کی حد تک محدود رہا۔
فلسطینی اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے اس وقت یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ بیت المقدس میں سڑکوں اور اہم مقامات کے عربی ناموں کو عبرانی میں بدلنے کی اسرائیلی سازش کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ‘یونیسکو’ اور عالمی عدالت انصاف میں اٹھائیں گے مگر ایسا کچھ نہیں ہوسکا۔ اسرائیل دن رات بیت المقدس کے اسلامی تشخص کو برباد کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔